Poet and author.The views expressed here are solely in my private capacity and do not in any way represent views of any organization. RTs are not endorsement.
پاکستان، کروڑوں انسانوں کی امیدوں کا مرکز ہے۔ اس سرزمین پر اشرافیہ کے مفادات نے طبقاتی ناہمواریوں کی نوآبادیاتی دور سے زیادہ غلیظ تاریخ رقم کی ہے۔ لیکن ہم اپنی آخری سانس اور قلم کے آخری حرف تک اس زمین اور اس پر رہنے والوں کے لیے کاوش اور دعا کرتے رہیں گے۔
اے میری خاک وطن!
حادثے کے مقام پر جس ذمہ داری کے ساتھ مقامی افراد نے ریسکیو کارروائیاں شروع کیں اور جس سبک رفتاری سے پولیس جائے حادثہ پر پہنچ کر زخمیوں کی مدد کے ساتھ ساتھ بلیک باکس اور دیگر ضروری امدادی سرگرمیوں میں شامل ہوئی، وہ قابلِ تعریف ہیں۔ کراچی کے لوگوں اور پولیس کو سلام!
@priyankachopra
Are or were you really Unicef goodwill ambassador? I really don’t know how an artist can praise military actions and especially while being an ambassador of UN. I don’t think this world could ever see peace when peacemakers love wars.
#NoWar
#PakistanIndia
مبشر زیدی صاحب، اگر کوئی انسان ایک اچھا انسان نہ بن پائے یا اس میں بنیادی انسانی احساسات ہی باقی نہ رہیں، تو وہ فنکار تو دور کی بات ایک پتھر سے بھی نچلے درجے کی مخلوق ہوتا ہے۔ میں آپ کا یہ ٹوئٹ دیکھ کر حیران ہوں کہ آپ کس طرح ایک لکھاری ہو سکتے ہیں۔ نہایت قابلِ مذمت!
والدہ کی معصومیت دیکھیے کہ انہیں لگ رہا ہے میں نے اچانک زیادہ پیسنے بھیجنا شروع کر دیے ہیں۔ حالاں کہ میں ہمیشہ کی طرح 500 یورو بھیج رہا ہوں مگر وہ پہلے کوئی 55 ہزار روپے بنتے تھے اب 80 ہزار بنتے ہیں۔ اللہ عمران خان کی حکومت قائم رکھے جلد ہی لاکھ روپے بھیجا کروں گا۔
#NayaPakistan
سابق وزیراعظم نواز شریف اور سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈارکے ساتھ ایک ملاقات مگر اس ملاقات کا آغاز بھی پاکستان تھا اور اختتام بھی پاکستان اور آغاز و اختتام کے بیچ فقط یہ گفتگو کہ پاکستانی معیشت کو دوبارہ پٹری پر کیسے لایا جا سکتا ہے اور غریبوں کے بجھے چولہے کیسے دوبارہ جل سکتے ہیں۔
ہم نے مہم دیکھی فاطمہ جناح غدار ہیں۔پھر مہم دیکھی باچا خان غدار ہیں۔ پھر سنا مجیب الرحمان اور جی ایم سید غدار ہیں، پھر سنا کہ ذوالفقار علی بھٹو، اکبر بگٹی، بے نظیرہ اور نواز شریف غدار ہیں۔ پھر سنائی دیا منظور پشتین غدار ہے۔
قوم کو یہ جاننے میں بہتر برس لگے کہ اصل غدار کون ہے۔
جنرل قمر جاوید باجوہ کو فوری طور پر استعفیٰ دینا چاہیے۔ ان کے خلاف تفتیش ہونا چاہیے اور اس کے بعد طے یہ ہونا چاہیے کہ قمر جاوید باجوہ کے خلاف آرٹیکل چھ کے تحت مقدمہ چلنا چاہیے یا نہیں۔
یہ الزامات سنجیدہ ہیں اور شفاف مقدمے کا تقاضا کرتے ہیں۔
امریکی پابندیاں توڑتے ہوئے روس سے سستا تیل لینے کی جذباتی نعرے بازی اپنی جگہ مگر عمران خان سے کوئی پوچھے گا کہ اپنے ساڑھے تین سالہ دور میں اس سے کم سخت پابندیاں توڑتے ہوئے “آزاد خارجہ پالیسی” کے تحت ایران سے سستی گیس کیوں نہیں لی۔ وہ تو پائپ لائن بچھی پڑی ہے۔
بنگلہ دیش میں آج ریپ کی کوشش کا الزام واپس نہ لینے پر 18 سالہ لڑکی کو زندہ جلانے کے مقدمے میں مذہبی مدرسے کے پرنسپل سمیت 16 افراد کو سزائے موت سنائی گئی۔ واقعہ اپریل میں پیش آیا اور فیصلے میں 62 دن لگے۔ آج ہی پاکستان میں سانحہ ساہیوال کے تمام ملزمان باعزت بری کر دیے گئے۔
میں نے بھارت میں بھی موٹر وے پر سفر کیا اور یورپ، امریکا اور آسٹریلیا میں بھی۔ میں نہایت غیرجانب داری سے کہتا ہوں کہ پاکستان کی موٹر وے بھارت سے کئی گنا بہتر ہے جب کہ ترقی یافتہ ممالک کے برابر کی ہے۔
شکریہ نواز شریف
(اور یہ کہنے کا میں نے کوئی لفافہ بھی نہیں لیا)
#Pakistan
اب جب کہ طالبان افغانستان پر قابض ہو چکے اور ممکنہ طور پر جلد ہی دوبارہ سے "امارت اسلامیہ" کا اعلان بھی کر دیں گے، تو بتائیے کہ اس وقت پاکستان میں طالبان کے غیررسمی ترجمانوں اور حامیوں میں سے کون کون اپنے اہل خانہ کے ساتھ اس "پرامن اسلامی" علاقے میں جائے گا؟
عجیب لوگ ہیں نہ ماننے پر آئیں تو پنجاب کے ایک بڑے صنعت کار خاندان کی لندن میں پراپرٹی تک کو جائز ماننے سے انکار کر دیتے ہی اور ماننے پر آئیں تو ایک غیرمعروف انسان کے اثاثوں میں تین سال میں اربوں روپے کا جادوئی اضافہ جائز مان کر دفاع کرنے لگتے ہیں۔
کیسے خوبصورت اور نایاب لوگ ہیں
عمران خان زندگی بھر جھوٹ بول بول کر ماہر ہو چکے ہیں۔ وہ کوئی بھی جھوٹ اتنے تیقن سے بولتے ہیں کہ اگر آپ نے اس موضوع پر انہیں پہلے سنا نہ ہو ان کے حقیقی کردار سے واقف نہ ہوں، تو وہ آپ کو سچ لگے گا۔ یہ جھوٹ کے وہ انتہا ہے جہاں جھوٹا خود بھی اپنے جھوٹ پر ایمان یافتہ ہوتا ہے۔
خیال آتا ہے کہ نہ جنرل باجوہ نے ساری زندگی رہنا ہے نہ عمران خان حکومت تاقیامت رہے گی، مگر جو صحافی اس وقت “ہائبرڈ رجیم” کے ترجمان بن گئے ہیں، یہ کل صحافت کیسے کریں گے؟ کیا صحافت میں ان کی جگہ بچے گی؟ صحافت تو طاقت اور حکومت کے خلاف کھڑے ہو کر عوامی مفادات کے تحفظ کا نام ہے۔
منصف انصاف کی بجائے ڈیم بنا رہاہے، جرنیل دفاع کی بجائے خارجہ پالیسی وضع کر رہا ہے، حکومت انتظام کی بجائے چندہ اینٹھ رہی ہے، صحافی خبروں کی بجائے قصیدے لکھ رہا ہے، مولوی مذہب کی بجائے سائنس کا سبق دے رہا ہے اور شکایت ہماری یہ ہے کہ عالمی سازش نے ہماری ترقی روک رکھی ہے۔
#Pakistan
خدا کی قسم جرمنی میں مجھے پچھلے بارہ برسوں میں ایک بھی شخص نہیں ملا، جسے جرمن فوج یا خفیہ ادارے کے سربراہ کا نام معلوم ہو۔ اس ملک میں فوج کا ترجمان کوئی ادارہ بھی نہیں۔ بلکہ مزے کی بات یہ ہے کہ سیلاب یا ہنگامی حالت میں غیر مسلح تعیناتی بھی پارلیمانی منظوری کے بغیر ممکن نہیں۔
نواز شریف نے دو ٹوک انداز سے بات کر دی ہے۔ پاکستان کا مستقبل اب پاکستانی قوم کے ہاتھوں میں ہے۔ وہ پچھلے ستر سال لی طرح جینا چاہتے ہیں، یا پاکستان کو ایک جمہوری اور دستوری ریاست بنانا چاہتے ہیں۔
#نواز_شریف
والدہ کہنے لگیں، جب قریب کی مسجد میں کوئی بچہ تمہاری لکھی ہوئی نعت پڑھتا ہے، تو میرا سر فخر سے بلند ہو جاتا ہے۔
خار تھا میں مجھے گلنار محمد نے کیا
خاکِ عصیاں کو گہربار محمد نے کیا
میری سانسوں کو مہک خاکِ مدینہ سے ملی
میری آنکھوں کو چمک دار محمد نے کیا
#عاطف_توقیر
پاکستان میرا ملک ہے۔ فوج سمیت پاکستان کے تمام ادارے میرے ادارے ہیں۔ میں ہر ادارے کو مضبوط اور بھرپور دیکھنا چاہتا ہوں۔ اور اسی کی لیے ضروری ہے کہ ہر ادارہ قانون کے سامنے جوابدہ ہو۔ اداروں کے مورال قوم کی تنقید سے نہیں، لاقانونیت کے دفاع سے ڈاؤن ہوتے ہیں۔
پاکستان زندہ باد!
عمران خان ستر سال سے جاری کھیل کا آخری مہرہ ہے۔ کرپشن کے نام سے گزشتہ کئی دہائیوں سے جس ایک اسکرپٹ کو بار بار دہرایا جاتا رہا، اس میں گالیاں ہمیشہ کرداروں کو پڑتی تھیں، اب اس کے لکھاری اور ہدایت کار بھی عوام کی نگاہ میں ہیں۔ یہ کھیل اب اپنے خاتمے کے قریب ہے۔
لاک ڈاؤن وہ ریاستیں کر سکتی ہیں، جہاں تعلیم، صحت اور بنیادی ڈھانچے پر پیسے خرچ کیے گئے ہیں۔ جہاں لوگوں کو اگلے دن کی روٹی کی فکر نہ ہو، جہاں لوگوں کو معلوم ہو کہ حکومت انہیں گھر میں بھوک سے نہیں مرنے دی گی۔
آپ بیٹھ کر اب میزائل چبائیں اور ٹینکوں کی دوربین سے دشمن ڈھونڈیں۔
عمران خان کو سیاسی شہید کسی صورت نہ بننے دیا جائے۔ ہر حال میں انہیں پانچ برس مکمل کروائیں۔ حکومت گر رہی ہو، تو اپنے اراکین دے کر بھی اسے کھڑا رکھیں۔ تبدیلی کا کیڑا پوری طرح نہ مرا، تو یہ زیادہ خطرناک ہو گا۔
خبر ہے کہ ریلوے افسران کی میٹنگ میں شیخ رشید جب نازیب�� الفاظ کا استعمال کرنے لگے، تو وہاں ایک سینیئر افسر حنیف گل نے وزیر موصوف سے کہا کہ آپ اس انداز کی زبان کا استعمال مت کیجیے، جواب میں شیخ صاحب نے کہا، ’شٹ اپ‘‘ اس کے جواب میں گل نے کہا، ’’یو شٹ اپ‘‘۔
#PakistanRailway
نواز شریف اور زرداری کا سب سے بڑا کام آئین کے آرٹیکل چھ کو مضبوط کر کے مارشل لا کا راستہ ہمیشہ کے لیے روکنا ہے۔ مشرف کو دی جانے والی سزا یہ پیغام بھی ہے کہ آئندہ دستور معطل نہیں ہو گا اور ہو گا تو سزا ملے گی۔
آج کا دن پاکستان میں جمہوریت کے راستے کا اہم سنگِ میل ثابت ہو گا۔
عامر لیاقت نے آج خلیل الرحمان قمر کو اخلاقیات کا درس دیا کہ گالی ایک مکروہ عمل ہے۔
چند روز قبل ان کے کسی ٹوئٹ پر میں نے کچھ لکھا، اس پر شاید انہیں کوئی غلط فہمی ہوئی اور انہوں نے مجھے فون کیا بغیر سانس لیے گالیاں اور دھمکیاں دیتے رہے، پھر سانس پھول گئی تو فون منقطع کر دیا۔
اگر خان صاحب ایک سال جیل میں گزارتے ہیں اور انہیں صحت ٹھیک رہتی ہے اور انہیں بیرون ملک نہیں جانا پڑتا، تو اس روز سے عمران خان کا نواز شریف سے موازنہ کیا جا سکتا ہے۔
فی الحال عمران خان کو بہادر کہنا ایک نہایت فضول جملہ ہے۔ جعلی سزا کے باوجود نواز شریف جیل کاٹنے وطن لوٹ آئے تھے۔
گھڑی حرام تھی، اب حلال ہے۔ لاؤڈاسپیکر حرام تھا، اب حلال ہے۔ کیمرہ حرام تھا، اب حلال ہے۔ ٹی وی حرام تھا، اب حلال ہے۔ افغان جنگ جہاد تھی، اب فساد ہے۔
مسئلہ یہ نہیں کہ مذہبی ہر کچھ دہائیوں بعد نئی اسلامی تشریح کر لیتے ہیں، مسئلہ یہ ہے کہ یہ ہر دور میں کئی دہائیاں پیچھے ہوتے ہیں۔
میں بارہ سال پہلے جرمنی آیا یہاں آٹا فی کلو کوئی ساٹھ پیسے کا پڑتا تھا۔ اب بھی قیمت وہی ہے۔ کبھی لائن بھی نہیں لگی، کبھی روٹی کم کھانے کا حکومتی مشورہ بھی نہیں دیا گیا۔ حالاں کہ جرمنی ایک زرعی ملک بھی نہیں ہے جب کہ جب پاکستان بنا تھا اس وقت جرمنی راکھ اور ملبے کا ڈھیر تھا۔
کیسی حیرانی کی بات ہے کہ مولانا فضل الرحمان، سراج الحق اور دیگر تمام مولوی و مفتی و مولانا تمام تر سیاسی اختلافات ایک طرف رکھ کر اس بات پر متفق ہیں کہ فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی پولیس کی کارروائی کی سخت تر الفاظ میں مذمت کی جائے اور کابل میں لہولہان بچوں پر مکمل خاموشی رکھی جائے۔
پچھلے چوہتر سال میں اس ایک پاکستانی سویلین کا نام بتائیےجس نے ملک یا قوم پر کوئی احسان کیا ہو اور ہم نے اسے سزا نہ دی ہے۔ ہر محسن کی کہانی کہیں ذلت، کہیں بے بسی اور کہیں طعنے۔ اس معاملے میں محمد علی جناح کی ایمبولنس سے جو کہانی شروع ہوئی تھی، وہ آج تک بغیر تعطل کے جاری ہے۔
آج سے ٹھیک پچپن سال قبل ٹھیک آج کے دن میرے ابا چھب جوڑیاں میں کھڑے اپنے دیس کے دفاع کے لیے بندوق اٹھا کر لڑ رہے تھے۔ آج پچپن سال بعد میں قلم اٹھا کر اس دیس پر بسنے والوں کی بقا کی لڑائی لڑ رہا ہوں۔
تب “دفاع” کی لڑائی تھی، آج بقا کی لڑائی ہے۔ دفاع آسان کام ہے، بقا مشکل کام ہے۔
گل صاحب نے اے آر وائی پر طویل تقریر جتنے بلا روک ٹوک کی، جس انداز سے فوج کے اندر موجود تقسیم کی وضاحت کی اور جس طرح سے فوج کے اندر اہلکاروں احکامات کو ماننے سے انکار کا پیغام پہنچایا، پاکستان کی پوری تاریخ میں پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا۔
صاحبو ایک سانحہ دستک دے رہا ہے!
اس سے بڑی صحافتی بلکہ انسانی بددیانتی نہیں ہو سکتی کہ ایک بچی کے ساتھ جنسی زیادتی اور قتل کے واقعے کے بعد پاکستانی ٹی وی چینل یہ بتا رہا تھا کہ مقتولہ بچی کا والد پاکستانی نہیں بلکہ افغان ہے اور اس کا شناختی کارڈ جعلی ہے۔کیا ان لوگوں کی اپنی بچیاں نہیں؟ شرمناک!
#JusticeForFrishta
علی وزیر بھی عجیب آدمی ہے۔ اس پر بے جرم تشدد اور عقوبت کے پہاڑ توڑ دیے گیے، میڈیا جشن منا کر قہقہے لگاتارہا، سیاسی رہنما اپنی بے چارگی کا رونا روتے رہے مگر کمال ہے کہ نہ وہ بیمار ہوتا ہے، نہ آکسیجن کی بھیک مانگتا ہے، نہ بیان بدلتا ہے اور نہ معافی کی درخواست کرتا ہے۔
#FreeAliWazir
خان صاحب کی کہانی کا موجودہ موڑ ہے “فلاں جگہ بھی تو مہنگائی ہے”۔ ایک روز یہ آپ کو بتائیں گے، “فلاں جگہ بھی تو قحط ہے”۔ “فلاں جگہ بھی تو خانہ جنگی ہے”۔ “فلاں ملک بھی تو تباہ ہو گیا۔”
مطیع کو واپسی مبارک مگر سوال یہ ہے کہ معروف صحافی کو اگر سکیورٹی ادارے بلاخوف دارالحکومت سے اس طرح تھپڑوں اور گھونسوں کے ساتھ اغوا کر سکتے ہیں تو نامعروف اور دورافتادہ علاقوں میں بسنے والے بلوچوں، سندھیوں، پشتونوں، مہاجروں، پنجابیوں اور دیگر کے ساتھ کیا کچھ کیا جاتا ہو گا؟
سنتے ہیں ریاست مدینہ میں ایک بار نمازی مجمعے میں سے ایک شخص نے اٹھ کر خلیفہ المسلمین عمر بن خطاب (رض) کا خطبہ یہ کہہ کر روک دیا تھا کہ آپ نے دوسری چادر کہاں سے لی۔
بتاتے ہیں کہ اس شخص کو نہ ملک دشمن کہا گیا تھا، نہ کافر اور نہ اسلامی فتوحات کا راستہ روکنے کی غیرملکی سازش۔😏
کیپٹن صفدر کی گرفتاری کے لیے فوج کی جانب سے آئی جی سندھ کو اغوا کر کے پرچہ کٹوانا یہ بتاتا ہے کہ مسئلہ صرف جنرل باجوہ نہیں بلکہ فوج کا پورا محکمہ اصلاحات کا متقاضی ہے تاکہ اس کا سیاسی اور کاروباری کردار مکمل طور پر تلف ہو اور یہ صرف اور صرف مادرِ وطن کے دفاع کی طاقت ور قوت بنے۔
عوام نے عمران خان گی مخالفت کی تو کہالوگ بکے ہوئے ہیں۔ اپوزیشن نے مخالفت کی تو کہا سیاست دان بکے ہوئے ہیں۔ صحافیوں نے سوال اٹھایا تو کہا صحافی بکے ہوئے ہیں۔ فوج نے حمایت ترک کی تو کہا فوج بکی ہوئی ہے۔ سپریم کورٹ نے آئین شکنی پر اختلاف کیا، تو کہا جج بکے ہوئے ہیں۔
اناپرستی یہی ہے۔
ہم نے کہا،”ارے ایک غیرملکی لڑکی اگر ہمارا پرچم اپنے وجود کے ساتھ باندھ کر رقص کر کے غیرملکیوں کو پاکستان آنے کا کہہ رہی ہے، تو ایسی کیا قیامت آ گئی”۔
وہ بولے،“ہم نے اپنا پرچم ہمیشہ تابوتوں پر لپٹا دیکھا ہے، زندہ بدن پر لپٹا دیکھا تو عجیب لگا”۔
#PakistanIsAlive
#CelebratePakistan
عمران خان دور میں پاکستان ٹرانسپیرنسی انڈیکس میں 117 سے 140 پر پہنچ گیا، جی ڈی پی چھ سے گر کر تقریباً نصف ہو گیا، پریس فریڈم میں 138 سے 145 پر پہنچ گیا، فی کس آمدن 1465 ڈالر سے 1194 ڈالر ہو گئی۔ ابھی ٹھنڈ نہیں پڑی، تو امر المعروف پکارو اور نکلو کپتان کی خاطر۔
خدا کا شکر ہے ہم جیسے شاعر فوج میں بھرتی نہیں ہوتے، ورنہ ہم تو جذبات کے بہاؤ میں بہہ کر روز ایٹم بم پھینک آیا کرتے۔
صرف رقیب ہی کے گھر نہیں، محبوبہ کی گلی میں بھی۔ 🙏
ایسا کوئی شخص صحافی کیسے ہو سکتا ہے جو “ریپ” کے لفظ پر ٹھٹھے لگائے۔ ایسا کوئی شخص انسان بھی کیسے ہو سکتا ہے؟
مطیع اللہ جان
@Matiullahjan919
آپ کے لیے بہت دعائیں۔ آپ سلامت رہیں اور اللہ کرے زورِ قلم اور زیادہ۔
احسان اللہ احسان نے سوشل میڈیا پر وائرل مبینہ آڈیو بیان میں دو ٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ اس کو فرار میں اللہ کی مدد اور نصرت حاصل رہی۔اس کا مطلب یہ ہے کہ اس دہشت گرد کے فرار ہونے کے معاملے میں سکیورٹی اداروں سے ہرگز حساب نہ لیا جائے۔خدا کے کاموں میں بھلا انسانوں کا کیا دخل۔
جیو کے دوستو! مدتوں پہلے آپ عامر لیاقت سے “عالم آن لائن” کرانے کی بجائے مجھ سے یا کسی اور باقاعدہ شاعر سے “شاعر آن لائن” کروا لیتے تو آج پاکستان کے کم از کم ادبی اور لسانی حالات بہتر ہوتے۔
گل بھائی! میں آپ کو صرف ایک پیش گوئی کر سکتا ہوں۔ آپ کے ساتھ ایسا تصویر کی حد تک نہیں حقیقی طور پر ہونا ہے اور جلد ہونا ہے۔ آپ بے شرمی اور گندگی کی تھڑے باز سوچ سے زیادہ کچھ نہیں۔
ایسی تعلیم پر تف ہے جو آپ کو ڈھنگ سے اختلاف کرنا بھی نہ سکھا سکے۔ ایسے تھڑے باز اس ملک کے ایوانوں…
@ImranKhanPTI
حسین ع حاکم نہیں تھا، بلکہ حاکم وقت کے مدمقابل آیا تھا اور بیعت سے انکار کیا تھا۔ آپ خود حاکم ہیں اور یزید کی طرح لوگوں سے بیعت کروا رہے ہیں۔ایسی صورت میں آپ کی جانب سے نہیں آپ کے خلاف لڑنا حسینیت ہے۔
(حسین کو تھے کی بجائے تھا اس لیے لکھا ہے کہ حسین کوئی دوسرا نہیں ہو سکتا)۔
یہ اکبر بگٹی ہیں۔ جو پاکستان کے قیام سے ریاست پاکستان کے ساتھ تھے، جو ملک کے وزیر دفاع رہے، صوبائی گورنر اور وزیراعلیٰ رہے اور آخر میں انہیں “غدار” کہلوا کر قتل اس نے کروایا، جو خود بعد میں پاکستانی کی اعلیٰ ترین عدالت کی جانب سے “سنگین غداری” کا مجرم قرار پایا۔
#AkbarBugti
تازہ پروپیگنڈا یہ ہے کہ نوازشریف رہائی “ڈیل” کا نتیجہ ہی۔
#PTI
کے سپورٹر یہ خبریں پھیلاتے ہوئے دو چیزوں کا خیال رکھیں۔ اگر یہ ڈیل عمران خان سے ہوئی، تو یاد رکھیے انہوں نے کہا تھا این آر او نہیں ملے گا۔ اگر کسی اور نے کی، تو پھر عمران خان کو وزارت عظمیٰ چھوڑ دینا چاہیے۔
#Pakistan
تو یہ ہوا کہ اگر آپ بند کمرہ ملاقات میں ماتحت اداروں کہ یہ سمجھائیں کہ دہشت گرد تنظیموں کی پشت پناہی چھوڑیں اور ملک کو عالمی سطح پر تنہائی سے بچائیں، ڈان لیکس کہلاتا ہے اور اگر آپ امریکا میں عوامی سطح پر وہی کچھ کہیں تو اسے تبدیلی کہتے ہیں۔ ہماری منافقتیں!
مکافاتِ عمل کے دائرے سے بچنا ناممکن ہے۔ جرنیلوں نے پچھلے چالیس سال سے کرپشن کے نعرے کے ذریعے پاکستان کی جمہوریت کو غلام بنائے رکھا، مگر یہ ناممکن ہے کہ وہ خود اس نعرے سے بچیں گے۔
اور حقیقت یہ کہ اگر جرنیلوں کی شفاف تحقیق ہوئی، تو لوگ کرپشن کی ہر کہانی بھول جائیں گے۔
جوبائیڈن سے کال کی بھیک مانگتا رہے، نیشنل سکیورٹی ایڈوائز بھیجا، قریشی کے ذریعے پیغامات بھجوائے، سفیر کے ذریعے ترلے کروائے،سوشل میڈیا پر مہم چلائی، افغان جنگ کے واسطے دیے،روسی دورے کی دھمکی دی بلکہ دورہ تک کیا،لیکن جب جوبائیڈن نے گھاس نہ ڈالی، تو آخر میں خان صاحب انقلابی ہو گئے۔
اس بڑی سیاسی تبدیلی میں اہم ترین کردار سابق وزیراعظم نواز شریف
@NawazSharifMNS
اور درست معنوں میں آہنی اعصاب کی مالک
@MaryamNSharif
کا ہے۔ یہ جماعت نہایت مشکل ترین حالات سے گزری۔ اگر اس موقع پر مریم نواز میدان میں موجود نہیں ہوتیں، تو حالات کبھی اس جمود کو نہ توڑ پاتے۔
تاریخ دان دوست بتائیں کہ یزید کی جانب سے مسجد نبوی کی تضحیک کے حوالہ جات کے بعد کل کے واقعے تک 14سو برسوں میں کسی فرد، اجتماع یا قوم نے اس انداز سے مسجد نیوی کی توہین اور تضحیک کی ہو تو مطلع کریں۔
واضح رہے کہ مدینہ شہر میں شکار کرنے، پرندے پکڑنے اور درخت کاٹنے تک پر پابندی ہے۔
حضور
@ImranKhanPTI
چندہ مانگنے کی بجائے سب سے پہلے آپ پہلے وہ دو سو ارب ڈالر پاکستان منتقل کروائیں، جس کو شور آپ نے چار سال مچا کر رکھا۔ “لوٹی ہوئی دولت” جس کی بنا پر آپ نے ملک کو سیاسی بحران میں دھکیلا، جب تک واپس نہئں آتی، باہر سے ایک ٹکا پاکستان نہیں پہنچے گا۔
#Pakistan
پی ٹی آئی کے دوستوں کو بغیر جذباتی ہوئے سوچنا یہ چاہیے کہ ایک جماعت جو 22 سال کی “جدوجہد” کے بعد 22 ایسے رہنما تیار نہیں کر سکی، جو 22 نشستیں جیت سکیں، وہ 22کروڑ کے پرانے پاکستان کو “نیا پاکستان” کیسے بنا سکتی ہے؟
#PTICandidates2018
#ImranKhanExposed
منظور پشتین کی گرفتاری اصل میں ملک میں موجود تقسیم میں اضافے کی ایک اور کوشش ہے۔ اس معاملے پر پاکستان کے ہر فرد کو نسل، ثقافت اور زبان سے تعلق سے باہر نکل کر نہ صرف مزمت کرنا چاہیے بلکہ احتجاج کرنا چاہیے۔ پرامن تحریک اور احتجاج کو ختم کرنے کا مطلب ایک مکمل انارکی ہے۔
یہ کیا منطق ہے کہ اگر آپ میرے مخالف ہیں تو غدار ہیں۔ یہ تو سراسر فاشزم ہے۔ عمران خان ضیاالحق کی طرح اس ملک میں نفرت کی ایک ایسی فصل بو کر کے جا رہے ہیں، جو پاکستانی سماجی ڈھانچے کو کئی دہائیوں تک کاٹنا پڑے گی۔
اقتدار کے لیے مذہب اور وطن کا کارڈ استعمال کرنا تباہ کن ہے۔
جرنیلوں یا سیاست دانوں میں سے ایک چننا ہو تو سیاست دان چنیں کیوں کہ ان سے آپ کم از کم رسیدیں مانگ سکتے ہیں ان پر مقدمہ چلا سکتے ہیں،انہیں چور کہہ سکتے ہیں۔ جرنیل پر نہ الزام لگ سکتا ہے، نہ مقدمہ چل سکتا ہے اور نہ رسید مانگی جا سکتی ہے۔ اس پر نوکری کے بعد وہ فرار بھی ہو جاتے ہیں۔
سیاسی جماعتوں کو جانے کون یہ بتائے گا کہ ان کی طاقت فوج نہیں، ان کی طاقت عدالت نہیں، ان کی طاقت صحافی نہیں بلکہ ان کی طاقت عوام ہیں۔ اپوزیشن کو عدالتی فیصلے کے انتظار میں خاموشی سے دن گننے کی بجائے دستور کے حق میں ملک گیر مظاہرے کرنے چاہیے تھے۔
آئین کو عزت دو
ووٹ کو عزت دو
ہم سمجھ رہے تھے کہ جاتے جاتے عمران خان ٹرمپ کی طرح اداروں پر حملہ آور ہوں گے، مگر عمران خان پاکستان اور دستور پاکستان ہی پر حملہ آور ہو گئے۔ اقتدار اور ذاتی انا اگر آپ کے حلف، دیس، دستور، قوم اور ملکی مفاد سے بالا ہے، تو آپ رہنما نہیں بلکہ قومی مجرم ہیں۔
اس ملک کی بدقسمتی دیکھیے کہ ریلوے کا حادثہ ہو، تو معلوم ہے کس سے استعفے کا کہنا ہے۔ پی آئی اے کا حادثہ ہو، تو معلوم ہے کس سے استعفے کا کہنا ہے۔ روپے کی قدر گرے تو معلوم ہے کس سے استعفے کا کہنا ہے مگر دہشت گردی کا واقعہ ہو تو یہ معلوم ہی نہیں کہ استعفے کا کس سے کہنا ہے۔
دنیا کا سب سے بڑا ظالم اور سفاک شخص وہ ہے، جو سگریٹ چھوڑ دے۔ ایسے شخص سے خوف کھائیے کیوں کہ جو سگریٹ چھوڑ سکتا ہے، اس کے اعصاب اتنے مضبوط ہیں کہ وہ کچھ بھی چھوڑ سکتا ہے اور کسی کو بھی چھوڑ سکتا ہے۔
لگتا تھا کہ یہ نظم جمہوریت، دستوری بالادستی اور اپنی زمین پر اپنے راج کے آواز اٹھانے والے ہر شخص کی ترجمانی کرے گی، مگر یہ کبھی نہیں سوچا تھا کہ ایک روز مجھے یہ نظم تین بار وزارت عظمیٰ کے منصب پر فائر رہنے والے نواز شریف کے نام بھی کرنا ہو گی۔
@NawazSharifMNS
@MaryamNSharif
ہمارے فوجی بھائی سویلین معاملات کی بابت بالکل تربیت یافتہ نہیں ہیں۔ ایف اے تعلیم کے بعد بندوق چلانا سیکھی جا سکتی ہے، جہازسے چھلانگیں لگائی جا سکتی ہیں، مگر بیس کروڑ انسانوں کے ملک کی خارجہ، داخلہ، سلامتی، اقتصادی، تعلیمی، سیاسی اور صحت عامہ کی پالیسی نہیں بنائی جا سکتی۔ فل اسٹاپ
سوال یہ ہے کہ اگر اردو میں لفظ “میں” نہ ہوتا، تو عمران خان کی تقریر میں باقی کیا بچتا؟
عمران خان کی تقریر مایوس کن حد تک بری تھی۔ یہ تقریر کسی سیاسی جماعت کے رہنما کی تو ہو سکتی ہے، کسی ملک کی وزیراعظم کی نہیں۔ شرم ناک!
#Pakistan
#imrankhan
ہم مصر اور ترکی میں جمہوریت کے حق میں ہیں، ہندوستان میں سیکولرازم کے خواہش مند ہیں، برما میں انسانی حقوق کے ساتھ ہیں، چین میں بیجنگ ساختہ سوشلزم کو بہترین سمجھتے ہیں، افغانستان میں شریعت کے لیے دعاگو ہیں اور پاکستان میں ہمیں آمریت درکار ہے۔
آزادی صحافت کی حالت یہ ہے کہ پاکستان کا کوئی اہم صحافی یا صحافتی ادارہ عاصم باجوہ سے متعلق خبر پر رپورٹنگ تو دور کی بات تردید تک رپورٹ نہ کر پایا۔ ریاست کے اس چوتھے ستون نے انسانی حقوق کا تحفظ خاک یقینی بنانا ہے۔
زیادہ تر اہم صحافی اس پر ایک جملہ تک ادا نہ کر سکے۔ افسوس ناک!
ویسے ایک لمحے کو فرض کیجیے کہ یہ سال 2017 ہے اور فیض آباد پر دھرنا چل رہا ہے۔ ایسے میں ن لیگ تحریک لبیک پر پابندی عائد کرتی ہے تو عمران خان اور ان کی جماعت کیا کر رہے ہوں گے اور شیخ رشید صاحب کی تقریر کیا ہو گی؟
خدا کا شکر ادا کیجیے کہ خان صاحب اس وقت اپوزیشن میں نہیں۔
ملک کو خطرہ ہے، ایٹم بم بنانا ہے، قوم گھاس کھائے اور ملک کی حفاظت میں فوج کی مدد کرے۔
اب ایٹم بم کو خطرہ ہے، قوم گھاس کھائے اور ایٹم بم کی حفاظت میں فوج کی مدد کرے۔
اب فوج کو خطرہ ہے، قوم گھاس کھائے اور فوج کی حفاظت کرے۔
ستر سال میں خطرات بدل گئے، قوم کی قسمت اور خوراک نہیں بدلی
عاصمہ شیرازی کہتی ہیں کہ انہوں نے پاکستان روانگی سے قبل نواز شریف کا ایک خصوصی انٹرویو کیا، جسے “نامعلوم وجوہات” کی بنا پر نشر نہ ہونے دیا گیا۔
اس ملک کی بدقسمتی دیکھیے کہ یہاں “احسان اللہ احسان” تک کا انٹرویو نشر ہوتا ہے اور دستور توڑنے والے روز ٹی وی پر نظر آتے ہیں۔
#pakistan
ملک ریاض معاملے پر عمران خان، پی ٹی آئی حکومت اور میڈیا کے ایک وسیع حصے کا جو کردار اور ردعمل سامنے آیا ہے، اگر اسے دیکھ کر بھی معاشرہ اصل بات سمجھنے سے قاصر ہے، تو پھر اس معاشرے کو ابھی ایک لمبا عرصہ تباہی دیکھنا ہے۔ یہ سراسر منافقت اور جھوٹ کا معاشرہ ہے اور اس پر خوش بھی ہے۔ :)
Breaking: In a latest video, Baloch activist Dr Mahrang says that she was tortured by four officials of Islamabad Police. She adds "Such brutalities cannot stop us, we will be going to Islamabad press club tomorrow and continue our protest."
آج مطیع اللہ جان نہیں بلکہ پاکستان کا ضمیر اغوا ہوا ہے۔ اس وقت تمام صحافی اس نقطے پر جمع نہیں ہوتے اور اس لاقانونیت کو لگام نہیں دی جاتی، تو بھول جائیے کہ پاکستان میں صحافت کے لیے تھوڑی سی جگہ بھی باقی ہے۔
آپ نے ستر برس بیس فیصد کے لگ بھگ دفاع پر لگایا ہےاور حالات آپ کے سامنے ہیں،آدھا ملک گنوا چکے، سیاچن گنوا چکے، بلوچستان اور خیبرپختونخوا تباہ کر چکے۔ سندھ اور پنجاب بھی آپ کے سامنے ہیں۔ اب یہی بیس برس تعلیم کے شعبے میں بیس فیصد سرمایہ خرچ کریں، حالات بالکل مختلف ہوں گے۔