سیاسی مفادات نہ اسٹیبلشمنٹ کی دھونس۔۔۔
جمہوریت نہ آمریت۔۔۔
اسلام کی نشاطِ ثانیہ کا نقیب۔۔
اوریا مقبول جان کا ’’حرفِ راز‘‘ ۔۔۔ اب صرف یوٹیوب پر
لنک:
#HarfERazOnYouTube
اس شخص کا اسقدر منصوبہ بندی والے قاتلانہ حملے سے بچ نکلنا اللہ کی نشانیوں میں سے ہے ، یقیننا اللہ اس سے کوئی کام لینا چاہتا ہوگا ۔ ایسا بلند حوصلہ شخص ہی انتخاب ہوتا ہے
میں اس وقت عمرہ کے لئیے حرم میں آیا ہوں ، جو پاکستانی مل رہا ہے ، وہ روتے ہوئے دو دعاؤں کا کہہ رہا ہے ، اللہ پاکستان کی حفاظت کرے اور اللہ عمران خان کی حفاظت کرے ، اللہ نے لوگوں دلوں کو عمران کی طرف کیوں پھیرا ہے ؟
لاھور نے پاکستان کی ساری گھسی پٹی سیاسی قیادت اور اس کی پشت پر کھڑی اسٹیبلشمنٹ کی پوری قوت کو شکست دے دی۔ عوام جب فیصلہ کر لے توکنٹینر دیوار بنتے ہیں اور نہ کسی گولی لاٹھی اور آنسو گیس کا خوف راستہ روکتا ہے ۔
لیاقت علی خان اپنے شوق سے قتل ہوئے
بینظیر بھٹو،خود ہی ڈرامہ رچاتے ہوئے ماری گئی
عمران خان نے خود پر حملے کی فلمی شوٹنگ کروائی
ایک ہی سچا کھرا لیڈر نواز شریف ہے جو حقیقتا بیمار ہے ، بیماری کی وجہ سے لندن گیا اور ایون فیلڈ کے ہسپتال میں زیر علاج ہے ۔ڈاکٹر اسے ڈسچارج ہی نہیں کرتے
انگوٹھے پر ووٹ ڈالنے کی یہ علامت ہر اس فرعون سے بغاوت کا اعلان ہے جو عالمی طاغوت امریکہ کے اشارے پر اس ملک کے عوام پر مسلط ہوچکا ہے ۔ یہ معرکۂ حق و باطل میں پہلا میدان جنگ ہے۔
روضۂ رسول پر ہونے والے واقعہ سےکانپ اٹھا ہوں ۔ یہ تو عام پاکستانی تھے جو وہاں رمضان کا آخری عشرہ گذارنے اوربخشش طلب کرنے گئے تھے ۔ سوچو ! ان کے دلوں میں ان حکمرانوں سے نفرت اتنی شدید تھی کہ وہ روضۂ رسول کا احترام بھول کر نعرے لگانے لگے ۔گریبانوں میں جھانکو! مغفرت طلب کرو
میں نے لکھا تھا تم چھپاؤ گے کہ یہ سازش نہیں ہوئی لیکن امریکی کچھ عرصے بعد پورا راز کھول دیں گے ۔ امریکیوں نے تو تھوڑا عرصہ بھی انتظار نہیں کیا ۔ ابھی سے کھل کر بتاتے لگ گئے ۔ امریکی غلامی میں غلاموں کا پردہ نہیں رکھا جاتا ، انہیں ذلیل کیا جاتا ہے
عمران خان پاکستان کا پہلا وزیر اعظم ہے جس کے خلاف عدم اعتماد کامیاب ہو ئی مگر اسکی یہ انفرادیت بھی ہے کہ باقی سب کرپشن کے الزامات پر نکالے گئے اور یہ کرپشن کے خلاف لڑنے پر نکالا گیا
المیہ بھی ایک اور تہہ خانہ بھی ایک، جس میں اس نے ایک سو چالیس اور میں نےصرف تین دن گذارے ۔ آج ملا تو وہ مجھ پر گذرنے والی ایک ایک واردات سے آشنا تھا ۔ حوصلہ اور استقامت دیکھو کہ مجھے کہنے لگا جب آپ پر بیت رہی تھی تو میں اپنا دکھ بھول کر آپ کے لئیے دعا کرتا رہا ۔ اللہ اسے کامل صحت…
میں نے 1977 دیکھا ہے وہ تین ماہ بعد کہیں جا کر تحریک بنی تھی ،یہ ایک دم خوفناک احتجاج ہوا ہے ہر شہر میں ۔ انتظامیہ کے بس میں نہیں ہے کنٹرول کرنا ، ایسا خوفناک ہجوم تھا کہ کچھ دن بعد اس کے خلاف ٹی وی پر سچ بولنا بھی مشکل ہو جائے گا، اگر فوری الیکشن نہ کرائے گئے تو آگ بھڑک سکتی ہے
آج سے تین ماہ قبل جب مجھے چینلوں پر بین کیاگیا اور مختلف اطراف سے دھمکیاں اور ممکنہ ایکشن کا خطرہ تھا تو چند لوگوں نے خیر خواہ بن کر مجھ سے رابطہ کیا کہ آپ گھر بیچیں اور کینیا شفٹ ہو جائیں ، بہت سستا ملک ہے اور پرامن بھی ہے ۔ آج ارشد شریف کی موت کے بعد سب یاد آرہا ہے
اسد مجید وہ بہادر شخص ہے جس نے آج تمام دباؤ کو خاطر میں نہ لا کر پوری سفارت کاروں کی برادری کا سر بلند کردیا ہے ۔ میں نے ۱۸ دسمبر ۲۰۰۸ کو اسی شہباز شریف کے تکبر اور غرور کا بحثیت سیکرٹری انفارمیشن سامنا کیا اور سزا بھگتی ہے ۔ مجھ سے زیادہ ان چہروں اور حربوں کو کون جانتا ہے ۔
پاکستان کے لاتعداد اینکر اس بات پر خوشی سی پاگل ہو رہے ہیں کہ دیکھو سکیورٹی کمیٹی نے سازش نہیں کہا بلکُہ یہ کہاکہ واضح مداخلت ہوئی اور غیر سفارتی زبان ( یعنی مہذبانہ گالیاں)استعمال ہوئی ۔ کسی آزاد ملک کے لئیے یہ ڈوب مرنے کا مقام ہے اور تمہاری باچھیں کھلی ہوئی ہیںُ
شرم آنی چاہیے ان مذھبی جماعتوں کو کہ شہباز شریف نے میٹرک کے نصاب میں عمران کا لگائے اسلامیات اور سیرت النبی کے کورس کو ختم کیا تو یہ چپ رہے اور احتجاج ایک سیکولر لبرل شفقت محمود نے کیا ۔ لعنت ایسی سیاست پر جو دینی حمیت اور غیرت ختم کر دے ۔ کہاں ہیں سراج الحق ، فضل الرحمان وغیر
عین ممکن ہے کہ ہمارا عدالتی نظامُ ، آئندہ کئی نسلوں کو اس سوال کاتسلی جواب نہ دے سکے کہ اس رات اس ملک پر ایسی کیا قیامت ٹوٹی تھی کہ سپریم کورٹ کے معزز ججوں کو اپنی نیند قربان کر کے رات بارہ بجے عدالت لگانا پڑی ۔
پلانٹڈ وڈیو ریلیز کرنے کا منصوبہ یہی تھاکہ تحریک لبیک پر الزام لگا کر اسے عوامی سطح پر پی ٹی آئی سے لڑوا کر حکومت خوشی کے شادیانے بجائے لیکن سعد رضوی کی بر وقت پریس کانفرنس نے نون لیگ اور ساتھیوں کی امیدوں پر پانی پھیر دیا
جو بائیس کڑور عوام ایک سچ بولنے والے کا تحفظ نہ کر سکیں اور اسے ملک چھوڑنا پڑے دیار غیر کی بے بسی میں شہید کردیا جائے ، کیا ایسی قوم کسی انقلاب کی مستحق ہے ۔ جو لوگ چور اور بدیانت حکمرانوں کو لیڈر اور منہ زور اسٹیبلشمنٹ کو اپنا نجات دہندہ سمجھتے ہوں وہاں صرف درندگی راج کرتی ہے
میں گستاخان رسول کے خلاف کھڑا ہوا ، اور تحریک لبیک پر ظلم کے خلاف آواز اٹھائی تو ہر پارٹی کے سیکولر نے مجھے گالیں دیں، آج میں امریکہ کے خلاف کھڑا ہوا ، تو وہی تحریک لبیک والے سیکولر پارٹیوں کے ساتھ مل کر مجھے گالیاں دے رہے ۔ میں کل بھی اللہ کے دشمنوں کے خلاف تھا اور آج بھی ہوں
کنٹینر پندرہ فٹ اونچا ہے. اوپر کھڑے ہونے کے لیے دو فٹ باڑ لگی ہے .. سب کو گولیاں پاؤں پر لگی ہیں.. کیا سڑک سے چلائی گئی گولی پندرہ فٹ اونچائی پر پاؤں پر لگ سکتی ہے؟ ہر گز نہیں
پاکستانی عدالتی نظام کا امتحان اس وقت شروع ہوگا جب اسکا ایک سزا یافتہُ، ضمانت پر مفرور مجرم رات گئے کسی فلائٹ پر سفارتی پاسپورٹ اور سرکاری پروٹوکول کے ساتھ اترے گا ۔ دیکھتے ہیں اس توھین عدالت کو روکنے کے لئے رات کتنے بجے عدالت کے دروازے کھلیں گے
سیاست کتنی ظالم ہے ، آج کوئی بھی اس شخص کویاد نہیں کر رہا ۔ مجھ وہ اپنے ڈپٹی کمشنر چاغی کے دن یاد آرہے جب دھماکے کی تیاریاں ہوترہی تھیں اور ڈاکٹر صاحب وہاں آیا کرتے اور دبی زبان میں ارباب سیاست کا گلہ کرتے ۔آخری عمر میں کھل کر بات کرنے لگے۔محسن کش قوم کا عظیم فرزند
امریکی سی آئی اے جب کسی ملک میں حکومت تبدیل کرواتی ہے تو عوامی سطح پر اس کے دو ساتھی ہوتے ہیں پالتو سیاست دان اور بکے ہوئے صحافی ۔ لیکن پھر کئی سالوں کے بعد یہ خود ان غداروں کو بے نقاب کرتی ہے ۔ یہ لوگ پھر اپنے ہی ملک میں گالی بن جاتے ہیں ، اب تک 72 ملکوں میں یہ تاریخ دہرائی گئی
میری ساتھ چیف الیکشن کمشنر اور چیف جسٹس کو بھی پھانسی پر لگایا جائے،کمشنر راولپنڈی
وہ سب جرم میں برابر کے شریک ہیں
اپنے گناہ کی سرعام معافی مانگتا ہوں،کمشنر راولپنڈی
سابق وزیر اعظم،اور ملک کے سب سے مقبول رہنما عمران خان پر دہشت گردی کے مقدمے سے اندازہ ہوتا کہ اسٹبلشمنٹ کے نزدیک دہشت گردی کا بیانیہ ایک کھیل تماشہ تھا اور ہے۔ دہشت گردی کی اس تعریف کو اقوام متحدہ میں بھی منظوری کے لئیے پیش کریں ، تاکہ آپ کی جہالت کی عالمی تصدیق ہو
میں اس وقت عمرے پر ہوں اور حالت احرام میں پاکستان سے جس غلاظت کی خبریں مل رہی ہیں ، اس پر دل بہت تکلیف میں ہے ۔ آنسوؤں میں ڈوبی بس ایک دعا ہے کہ اے مالک کائنات جس کسی نے لوگوں کے گھروں کی پردہ پوشی کو تار تار کیا، پردہ دار خواتین پر تہمتیں لگانے کا رواج عام کیا ، جنہوں نے اس ملک…
ڈاکٹر رضوان پر جو پریشر تھا اسے وہی جانتا ہے جس نے شہباز شریف ساتھ کام کیا ہو ، بد سلوکی برداشت کی اور دھمکیاں سنی ہوں پندرہ سال کا ساتھ، دو دن پہلے بات ہوئی شدید پریشر میں تھا ، میں نے کہا مجھ سے زیادہ تمہارے دکھ کو کون جانے گا۔ ایک ایماندار آفیسر کی موت اس بے حس قوم کو مبارک
مجلس وحدت المسلمین اور جماعت اسلامی سے اتحاد کے بعد عمران خان کا پنجاب میں تحریک لبیک سے اتحاد کا اشارہ ۔ اس کے بعد بھی اسے یہودی اور قادیانی ایجینٹ بولو گے ۔ ڈوب مرنے کا مقامُ ہے مولانا فضل الرحمان کے لئیے جس نے ذاتی سیاست کیلئے تمام علمائے دیوبند کو یرغمال بنایا
ہاکستان کی عدالتوں کی حدود و قیود کا کسی کوکچھ اندازہ نہیں ہوسکتا ۔ پھیلتیں ہیں تو مدینہ میں لگنے والے نعروں کا مقدمہ یہاں سنتی ہیں اور سکڑنے لگیں تو اسلام آباد ٹول پلازہ بھی ان کو حدود سے باہر نظر آتا ہے
گستاخ عمران ریاض خان کی گرفتاری بہت ضروری ہوگئی تھی ۔ کتنی جبینیں شکن آلود ہو رہی تھیں اس کے سوالوں پر ۔ باز آجاؤ ۔ الللہ قلم کے قسم اٹھاتا ہے “ن والقلم”اور جو اس قلم کی حفاظت اور دیکھ بھال کرتے ہیں ، وہی عظیم ہیں۔
جس ملک میں اقتدار پر قابض لوگوں کو ہزاروں افراد اور درجنوں کیمروں کی موجودگی میں برستی گولیوں میں کسی شخص کے زندہ بچ نکلنے میں اللہ کی نشانی اور فضل نظر نہ آئے ، وہ اس المیے کا تمسخر اڑایں اور جواب میں مظلوم کو اپنے زخم دکھانے پڑ جائیں ، وہاں انصاف مانگنا نہیں چھنینا پڑتا ہے
پاکستان کی تاریخ کی سب سے طویل آنسو گیس کی شیلنگ اس نسل نے پوری رات برداشت کی جسے برگر کلاس کہا جاتا تھا ۔ انہوں نے نہ صرف اپنے آپ سے یہ داغ دھویا ہے بلکہ پوری قوم کو پر امید کر دیا ہے کہ مقصد کی سچائی اس قوم کے نرم خو لوگوں کو بھی آتش وآہن بنا دیتی ہے ۔ ہوشیار ،وقت بدل چکا ہے
یہ قوم جس قدر بیدار ہو چکی ہے وہ وسیم قادر جیسے غلیظ اور قابل نفرت لوگوں کو اپنے درمیان برداشت نہیں کرے گی ۔ ان جیسے لوگوں کی بدبو کی وجہ سے پاکستان کا معاشرہ تعفن زدہ ہے ۔
آپ کی تمام تر پلاننگ کے باوجود عمران خان کا بچ نکلنا اللہ کی طرف سے آخری وارننگ معلوم ہوتی ہے ، قضا وقدر تو اللہ ہی جانتا ہے لیکن ابھی بھی کسی نے ریاستی قوت پر بھروسہ کر کے عوامی رد عمل کو کچلنے کی کوشش کی تو شاید پاکستان میں ایک صفائی کا موسم شروع ہو جو بڑے بڑے درخت اکھاڑ دے
ایک ایف آئی آر اور درج ہونی چاہیے ۔جس نوجوان نے عمران خان پر حملہ کرنے والے شخص کو پکڑا ہے اس کے خلاف تعزیرات پاکستان کی دفعہ 353 کے تحت ” کار سرکار میں مداخلت “ کا پرچہ کاٹو اور گرفتار کرو۔
ارشد شریف کے گھر کے باہر پھولوں کے مسلسل بڑھتے ہوئے ڈھیر اور ہر خاص و عام کی اس کے دروازے پر کھڑے ہو کر دعائیں ایک طمانچہ ہے ریاستی قوت اور بکاؤ دانشوروں کے منہ پر۔ ایسی موت شاید ہی کسی کو آج تک نصیب ہوئی ہو گی
ملک کا وزیر اعظم ایک ٹی وی نیوز اینکر کی طرح ٹیلی پر ومٹر teleprompter پر لکھی ہوئی تقریر پڑھ رہا ہے ۔ سپیڈ تھوڑی آہستہ ہے ، لیکن دو تین تقریروں کے بعد نیوز بلیٹن پڑھنے کے قابل ہو جائے گا
بیس سال پہلے جب میں نے افغانستان میں امریکہ کے حملے اور طالبان کے حق میں آواز اٹھائی تھی تو تمام جید علماء مصلحتا خاموش تھے، آج میں پاکستانُ کے خلاف خوفناک امریکی سازش اور ممکنہ مداخلت کی بات کررہا ہوں تو پھر اکیلا ۔ اللہ اس بار بھی امریکہ کو ذلیل اور پاکستان کو سرخرو کرے گا
جون 1997 کے وہ تکلیف دہ اور ذلت آمیز دن نہیں بھولتے جب نواز شریف حکومت نے ایمل کانسی کو امریکہ کے حوالے کیا تھا تو مقدمے کے دوران امریکی وکیل نے کہا تھا” پاکستانی چند ڈالر کے عوض ماں بھی بیچ دیتے ہیں “
بے وقوفوں کے سر پر سینگ نہیں ہوتے، یہ جاہل اس قوم سے لڑ رہے ہیں جس نے بلے کا نشان چھیننے اور نیٹ بند ہونے کے باوجو ان کے منہ پر ووٹ کے لاتعداد طمانچے مارے ہیں ، اب یہ ٹوئٹر بند کر کے خوش ہیں ۔ ، جاہلو ، اس قوم کو وی پی این لگانا آتا ہے ۔
اپنی موت سے چند دن پہلے جب ڈاکٹر رضوان نے مجھ سے شہباز شریف حکومت بننے کے بعد شدید پریشر کا ذکر کیا تو میں پریشان ہوگیا ، اس کی بے وقت موت نے رنجیدہ کر دیا ۔ آج سپریم کورٹ کے سوؤ موٹو نوٹس پر تسلی ہوئی ۔ ایک ایماندار آفیسر کی موت، اللہ کے غضب کو دعوت دینا ہے
مجھے اس غلیظ فرانسیسی صدر کی تصویر لگاتے ہوئے تکلیف ہو رہی ہے لیکن صرف یاداشت کے لئے لگا رہا ہوں کہ اس نے سرکاری طور پر پیرس میں نعوذ باللہُ آقا صلی اللہ علیہ وسلُم کے کارٹون لگائے تھے، اس کے سفیر کو نکالنے کے لئے پاکستان کی گلیاں خون سے رنگین ہو گئی تھیں ۔آج عشق رسول کے…
اتنے مختصر وقت میں متبادل جگہ پر سیالکوٹ میں کامیاب جلسے کی مثال گذشتہ پچاس سال میں نہیں ملتی یہ میرا انتظامی تجربہ کہتا ہے کہ یہ طوفان خوفناک ہو سکتا ہے ۔ اس کا رخ اگر فورا الیکشنوں کی سمت نہ مونرا گیا تو چند ہفتوں میں صورت حال بے قابو ہوسکتی ہے ۔ ہوش مندی کرو ارباب اختیار
عالمی پابندیوں کے باوجود ،طالبان کے افغانستان نے 231ارب افغانی کا سالانہ بجٹ منظور کرلیا 203 غیر ترقیاتی اور 27.9 ارب ترقیاتی بجٹ ہے۔ بجٹ کسی بیرونی امداد اور قرضے کے بغیر ترتیب دیا گیا ہے۔افغان معیشت ترقی پر گامزن ، ڈالر کی قیمت گرتے ہوئے 90 افغانی تک آگئی ۔ اللہ اکبر
انٹیلیجنس ایجینسیوں کی جو رپورٹیں سپریم کورٹ میں پیش ہوئی ہیں انکے مطابق پاکستان ایک ایسا ملک ہے جو رہنے کے قابل ہی نہیں ہے ، یہاں کسی کی جان و مال محفؤظ نہیں۔ یہ ایک خطرناک ملک ہے جہاں الیکشن تو دور کی بات ہے ، یہاں آنا بھی نہیں چاہیے ۔لعنت ہے میرے ملک کو بدنام کرنے والوں پر
پاکستان میں چینی زبان سکھانے والے پانچ کنفیوشش سنٹر تھے ۔ پانچوں بند کر دئیے گئے ، عملہ چین واپس ۔ جب سے چین پاکستان دوستی کا آغاز ہوا ہے یہ پہلا منفی فیصلہ ہوا ہے ۔ اب بھی کسی کو یقین نہیں آتا کہ ہمیں امریکہ کے ہاتھوں بیچ دیا گیا ہے
نئی حکومت کے آتے ہی فیکٹریوں نے اچانک کئی گنا پیداوار شروع نہیں کی ، نہ ہی کھیتوں نے ایکُ رات میں سونا اگلا ہے۔ عالمی سودی نظام اور کاغذی کرنسی کے مالکوں نے اپنا ڈالر 180 روپے پر گرا کر پرانے غلاموں کو اقتدار میں لانے پر انعام دیا ہے ۔ بھکاریوں کو غلامی کی پہلی فسط مبارک
میں اپنے انتظامی تجربے کی بنیاد پر کہہ رہا ہوں کہ اس پکڑ دھکے کے نتیجے میں اگر یہ لانگ مارچ پورے پاکستان کے صرف دو سو مقامات پر دھرنوں میں تبدیل ہوگیا تو پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے پاس اتنی نفری نہیں جو اس صورت حال پر قابو پاسکے۔حکومت ایک اور گڑھے میں گرنے جارہی ہے
چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے آئین پاکستان میں سیاست دانوں کے لئیے صادق وامین ہونے کی شرط کے خلاف فیصلہ دیتے ہوئے نواز شریف اور جہانگیر ترین کی نااہلی ختم کی تھی ۔ایک سیاست کو خیر آباد اور دوسرے کا وزیر اعظم بننے کاخواب چکنا چور ہوگیا ،میرے اللہ نے آپ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا
رات کو بارہ بجے سپریم کورٹ کے کھلنے پر بائیس کڑور عوام اس لئیے حیران ہیں کیونکہ وہ عمر بھر انصاف کیلئے دن کو بارہ بجے نظام عدل کو خواب سے جگاتے رہے ، لیکن اس کی نیند ہی نہ ٹوٹی ۔ حیرت کامقام تو ہے
یہ تصویر تاریخ مرتب کرنے جا رہی ہے ، وہ جو اس وقت طاقت کے نشئے میں مست ہیں۔ ایسے بد مستوں کو تاریخ نے پیرس کے گیلیٹون چھرے کے نیچے جلا دوں کے پاؤں چاٹتے اور ایرانی پاسداران کے آگے زندگیوں کی بھیک مانگتے دیکھا ہے۔ ایسا کرنے سے آپ صرف اپنے بدترین انجام کو قریب کر رہے ہو
جسٹس شوکت عزیز صدیقی کا ایمان ہے جس نے انہیں تقویت دی اور وہ ارشد شریف کا مقدمہ لڑنے کے لئیےصف بستہ ہوگئے ۔ جب جج تھے تو عاصمہ جہانگیر سمیت سب سیکولر ان کے خلاف بولتے تھے۔آج بھی اسی ٹولے کے وزیر قانون اور اس کی لیگل ٹیم سے ان کا مقابلہ ہوگا۔ اللہ استقامت دے اور نصرت عطا فرمائے
چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے اپنے تاریخی فیصلے سے پی ٹی آئی سے بلے کا انتخابی نشان چھین کر پوری پاکستانی قوم کی یاداشت کو ایک ایسے امتحان میں ڈالا تھا کہ وہ ایک ساتھ اتنے سارے مختلف انتخابی نشانوں کو کیسے یاد رکھ پائے گی۔ شاباش ہے پاکستانی قوم پر جس نے اپنی بہترین یاداشت کا ثبوت دے…
جس ملک میں پولیس دھماکے میں اپنی شہادتوں کے بعد بلبلا اٹھے ، بینر ہاتھ میں پکڑے اور پکار اٹھے “یہ جو نا معلوم ہے : یہ ہمیں معلوم ہے “ ایسے ملک کے عام شہریوں کا خوف بڑھ جاتا ہے اورخوف جب بڑھتا ہے تو غصے میں بدل جاتا ہے
اگر نوے دن میں الیکشن نہ ہوں تو چیف الیکشن کمشنر ، مرکزی سیکرٹری خزانہ اور دونوں صوبوں کے ، چیف سیکرٹری اور آئی جی حضرات کو آرٹیکل چھ کے تحت عدالت سزائے موت سنا دے تو بیوروکریسی آئندہ کے لئیے سیاست دانوں کے ناجائز احکام پر نہیں بلکہ صرف قانون پر عمل کرے گی اور ملک ٹھیک ہو جائے گا
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ناموس اور مسجد نبوی کی حرمت کو سیاسی کھیل تماشہ مت بناؤ ۔ اللہ کے عذاب سے ڈرو ۔ کیا سعودی حکومت ناموس رسالت کا تحفظ نہیں جانتی ؟ وہاں مقدمہ درج کراؤ۔ واقعہ کی ایف آئی آرفیصل آباد میں درج کرانا حرمت رسول پر سیاست کرنا ہے ۔ یہ اصل توہین رسالت ہے
درجن بھر کیمروں ، لاتعداد صحافیوں اور ہزاروں لوگوں کی موجودگی میں ہونے والے کھلم کھلا حملے کو ڈرامہ قرار دینے والے مولانا فضل الرحمان اور دیگر سیاست دانوں جیسے لوگ اگر اکسٹھ ہجری میں موجود ہوتے تو ان سے کچھ بعید نہیں تھا کہ سانحہ کربلا پر بھی جے آئی بنانے کا مطالبہ کر دیتے
جس ارشد شریف کے خلاف پورے ملک کے تھانوں میں غداری کی اٹھارہ ایف آئی آر درج ہوئی ہوں ، اور پورے ملک کی پولیس اس کے تعاقب میں ہو اس کے بارے میں کہا جا رہا ہے اسے یہاں کوئی خطرہ نہیں تھا ۔ یقین کر لو اے بے بس عوام ، کیونکہ پہلی دفعہ کسی نے سامنے آکر کہا ہے “ہم پر بھروسہ کرو “
قید خانے ہمیشہ دو طرح کے لوگوں سے آباد ہوتے ہیں ، جرم اور کرپشن کرنے والوں سے یا حق گوئی کرنے والوں سے۔ جنرل صاحب کا تعلق حق گوئی کرنے والے گروہ سے ہے جس کا سلسلہ حضرت یوسف علیہ السلام سے جا ملتا ہے ، کرپشن والے اپنا نسب خود ڈھونڈیں
عمران خان کا مجلس وحدت المسلمین سے اتحاد امریکی غلامی کی زنجیریں توڑنے کی طرف بہت بڑا قدم ہے ۔ ایران اور افغانستان کے بعد اب اس خطے سے پاکستان سے بھی اس طاغوت کا تسلط ختم ہوگا انشااللہ
یہ میرے اللہ کا فضل ہے کہ وہ حرمت رسول کی گواہی کا پرچم کسی کو بھی تھما دے ۔ عمران خان کی اقوام متحدہ میں کی جانے والی عشق رسول میں ڈوبی ہوئی یہ تقریر والی یہ وڈیو ،اس وقت پورے عالم عرب میں عربی سب ٹائیٹل کے ساتھ دلوں میں ولولہ پیدا کرنے کے لئیے شئیر کی جا رہی ہے
یہ ہمارے ایٹمی پروگرام کا اہم مقام ہے National Radiation Emergency Control Centre “ اور اس کا دورہ کرنے والاعالمی ایجینسی براۓ اٹامک انرجی کا سربراہ جو تخفیف اسلحہ کا ماہر ہے ۔ ایسا پہلی دفعہ شہباز حکومت میں ہورہا ہے ۔بلاول بھٹو لاتعداد امریکی دوروں میں کوئی ڈیل تو نہیں کر آیا
رکاوٹیں اس وقت کھڑی کی جاتی ہیں جب پولیس کو اندازہ ہوتا ہے کہ ان کی محدود نفری عوام کے ہجوم کا مقابلہ نہیں کرسکتی ۔ یہ پہلی شکست کا اعلان ہوتا ہے اور دوسری شکست اس وقت ہوتی ہے جب لوگ یہ رکاوٹیں عبور کر جاتے ہیں ۔ آخری شکست کا منظر آج تک اس قوم نہیں دیکھا ، شاید اس دفعہ دیکھ لے
پہلے کہا خط کا تو کوئی وجود نہیں ، پھر کہا سازش نہیں مداخلت ہے ، پھر کہا ایسی بے عزتی تو ہوتی رہتی ہے ، پھر کہا کوئی بات ہو تو کمیشن بنائیں ۔ اب کمیشن بنانے پر بھی آگئے ۔ آگے آگے دیکھئیے ہوتا ہے کیا ۔دوسروں کے مفاد میں کامُ کرو تو اپنوں کے سامنے ایسے ہی ذلت اٹھانا پڑتی ہے
آرٹیکل 245 کے تحت فوج کو بلانا اس بات کا اعلان ہوتا ہے کہ حکومت کے قانون نافذ کرنے والے تمام سیویلین ادارے ناکام ہو گئے ہیں ۔ کسی بھی تحریک یا لانگ مارچ کی اس بڑی کامیابی اور کیا ہو سکتی ہے
بلوچستان سرداری نظام کے خلاف جاگ رہا ہے ۔ اس نوجوان جیسی توانا آوازیں بلوچستان میں پہلی بار سنائی دے رہی ہیں ۔ پورے ملک کو ان آوازوں کا ساتھ دینا چاہئیے ورنہ اس قبائلی معاشرے میں یہ دبا دی جائیں گی
تم تجربے سے سیکھتے کیوں نہیں ہو ، اللہ جس کو عزت دیتا ہے اس کو قائم بھی رکھتا ہے ،کیا تم علامہ خادم حسین رضوی کی مقبولیت روک سکے۔ ایسے ہی عمران خان کی مقبولیت میں اللہ کہ نشانی کو سمجھو ۔ عزت نہ چینل دیتے ہیں نہ پارٹی کارکن اور نہ عوام ، اللہ لوگوں کے دل میںُ محبت ڈالتا ہے
پاکستان دنیا کا پہلا ملک بن گیا ہے جہاں امریکہ بغیرایک قطرۂ خون بہائے حکومت تبدیلُ“Regime Change”کر سکتا ہے ۔ اس موضوع پر عدالت میں زیر بحث لانا بھی شجر ممنوعہ ہی رہا ۔
جس ملک میں ایک لبرل عوامی نیشنل پارٹی کا محمد علی ہوتی اتنا دین کو سمجھے کہ شہباز شریف کی سرکاری رشوت والے عمرے سے انکار کر دے اور علماء کی قیادت کرنے والا مولانا فضل الرحمان اسے اعزاز سمجھے ، وہاں اسلام کے نفاذ کا راستہ سیکولر لبرل نے نہیں بلکہ ایسے علماء نے کھوٹا کیا ہے
لاکھوں مسلمانوں کا قاتل امریکہ اگر ایک شخص کے ہٹانے کی خواہش بھی کرے تو اس عمران خان سے مجھے لاکھ اختلاف سہی ، جمہوریت مجھے سخت ناپسند سہی مگر میری دینی غیرت و حمیت اس وقت مجھے کسی دوسری سمت کھڑے ہونے ہی نہیں دیتی
شہباز شریف صاحب آپ اس وقت پاکستان کے وزیر اعظم ہیں ۔ عمران خان کی حکومت بدلنے والا امریکی سازش والا خط اس وقت آپ کی زیر سایہ حکومت کے پاس ہے ۔ اگر بقول آپ کی وہ ایک عام سا خط ہے تو پھر اسے فورا شائع کردیں ۔ لوگوں کو عذاب سے نکالیں اور عمران خان کے بیانیے کو غلط ثابت کریں ۔
لگتا ہے حالات اب آخری معرکے کی طرف بڑھ رہے ہیں ،لیکن اس دفعہ لوگوں نے ریت کی بوریوں کے پیچھے چھپی قوتوُں کو پہچان لیاہے ۔ وجہ ایک ہے کہ اس دفعہ مقابلہ تعلیم یافتہ اکثریت سے ہے ،اسکو اسبلشمنٹ کا لفظ بول کر دھوکہ نہیں دیا جاسکتا ہے ، اسے معلوم ہے یہ کون اور کس کے اشارے پر ناچتی ہے
شہباز شریف کی ایک ماہ کی حکومت نے اتنا ان کی اہلیت کاپول نہیں کھول جتنا بحثیت مجموعی پاکستان کی صحافتی برداری کا پردہ چاک کیا ہے ۔ اس ایک ماہ میں مہنگائی ، لوڈ شیڈنک، ڈالر کی اڑان ، منصوبہ بندی کی کمی اور نااہلی پر ان کی مسلسل خاموشی بتا رہی ہے کہ وہ تین سال اتنا کیوں بولتے تھے
میرے اللہ کی سربلندی کا یہ نعرہ اور پاکستان کا مطلب کیا ۔لاالہ الاللہ کے نعرے کی اتنی بڑی عوامی سطح پر گونج تحریک پاکستان کے بعد اب عمران خان کے جلسوں جلوسوں میںُ سنائی دی ہے ۔ اللہ جسے چاہیے یہ سعادت نصیب کردے
آج پہلی دفعہ انکشاف ہوا ہے کہ کسی آزاد ملک کے خلاف “مداخلت” اور “سازش “ میں فرق ہوتا ہے ۔ مداخلت برداشت کرنی چاہیے ، زیادہ سے زیادہ معمولی احتجاج کافی ہے ، لیکن اگر کبھی ثبوتوں کے ساتھ پتہ چل جائے کہ سازش ہوئی ہے تو ۔۔ لیکن امریکہ تو ثبوت پچیس سال بعد افشاء کرتا ہے ۔ انتظار کرو
پی ٹی آئی کی ٹکٹ پر جیت کر ضمیر بیچنے والے وسیم قادر کو علم نہیں کہ اس قوم نے بدترین جبرو تشدد میں ایسا فیصلہ سنایا کہ ہر فرعون کی سٹی گم ہے عوام کو دھوکہ دینے والے اس شخص کی تصویر لوگ ایسے یاد رکھیں گے جیسے تھانے میں بدمعاشوں اور مفروروں کی تصویریں ہوتی ہیں، تمہیں اندازہ نہیں
ڈی جی آئی ایس پی آر صاحب ! آپ پچاس پریس کانفرنسوں میں وضاحت کریں ۔ بائیس کڑور عوام کو سازش اور مداخلت کا فرق نہیں سمجھا سکیں گے ۔ کیا آپ آج تک یہ فرق واضح کرسکے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ امریکہ کی تھی یا ہماری ۔بہتر ہے اس کوئلوں کی دلالی میں جن کا منہ کالا ہوا وہی جواب دیں
یہ بلوچستان کا چھوٹا سا سرحدی شہر چمن ہے اور یہاں عوام کا ہجوم دیکھو ۔ کبھی کسی نے خواب میں بھی یہ نہیں سوچا ہوگا کہ ایک پنجابی عمران خان کے نعرے بلوچستان کے گلی کوچوں میں گونجیں گے ۔ تم نے جو نفرت بندوق کے زور پر پھیلائی ہے اسے محبت میں صرف عمران خان ہی بدل سکتا ہے
عمران خان کو الیکشن جیتنے کے لئیے کسی مہم چلانے کی ضرورت باقی نہیں رہی ۔اسے روز عدالت میں بلاؤ ، عوام ریلی خود نکال لے گی ۔کبھی کبھی ساری تدبیریں ہی الٹ پڑجاتی ہیں