President Press Association of Supreme Court 🇵🇰Multimedia Journalist🎥 Author & Passionate observer of world affairs, BRICS, US🇺🇸RU🇷🇺,NATO, SCO, China🇨🇳
آپ کا هر لفظ ریکارڈ کیا جارہا ہے آپ کو احتیاط سے کام لینا چاہے۔ چیف جسٹس کا وزیر قانون سے مکالمہ
عدالت کو متنازعہ نہ بنائیں، ہم ضمیر اور آئین کے مطابق فیصلہ کریں گے، چیف جسٹس پاکستان
ہمیں ڈکٹیشن مت دیں، روسٹرم چھوڑ دیں اور بیٹھ جائیے، چیف جسٹس جسٹس عمر عطا بندیال
عدالتی بائیکاٹ کرنے والے گریس کا مظاہرہ کریں، بائیکاٹ کردیا ہے عدالتی کاروائی کو سنیں،عدالت کا بائیکاٹ کرنے والے تھوڑا دل بڑا کریں اور کارروائی سنیں، چیف جسٹس
25 منحرف ارکان اور اس کیس کے حقائق مختلف ہے,منحرف ارکان کا موقف تجا ہمیں شوکاز اور ہدایات نہیں ملی۔یہاں پر ایشو مختلف ہےتمام 10 ممبران نے ووٹ کاسٹ کیا,کسی رکن نے دوسری طرف ووٹ نہیں ڈالا, تمام ارکان نے ایک طرف ووٹ ڈالا۔ جسٹس اعجاز الااحسن
اس عدالت میں سنیر پارلیمانٹرین نے موقف اختیار کیا تھا کہ پارٹی سربراہ آمر ہوسکتاہے
اسکے کردار کو کم کرنے کے لیے پارلیمانی پارٹی کے لیڈر کو کردار دیا گیا
پاکستان میں موروثی پارٹیاں ہیں، ایک سربراہ باہر لندن میں بیٹھ کر کیسے ہدایات دے سکتا ہے۔ چیف جسٹس
ستمبر کے دوسرے ہفتے سے قبل کورٹ نہیں بن سکتا، چیف جسٹس
اب اس کیس کے میرٹس پر دلائل سنیں گے، چیف جسٹس
اس کیس کا فیصلہ نہ ہونے کے باعث ایک صوبے میں بحران ہے، چیف جسٹس
اس کیس میں مزید تاخیری حربے برداشت نہیں کریں گے، چیف جسٹس
ڈپٹی سپیکر کےوکیل عرفان قادر کی جانب سے دوران سماعت بولنےپرعدالت میں تلخی
آپ اپنی باری پر بولیں بصورت دیگر ہم آپ کو نہیں سنیں گےاوربٹھا دیں گے۔چیف جسٹس
میں یہاں لڑائی کرنےنہیں آیا بلکہ معاملہ سلجھانے آیا ہوں، عدالت ناراض نہ ہو بلکہ عدالتی منشا کے مطابق میں چلوں گا۔ عرفان قادر
پارلیمانی پارٹی اور پارٹی سربراہ سے متعلق اہم دلائل شروع
ڈپٹی سپیکر نے عدالتی فیصلے کے جس نقطے کا حوالہ دیا وہ بتائیں، جسٹس اعجاز الاحسن
پارٹی پالیسی کیخلاف ووٹ مسترد ہوجائے گا، یہئ نقطہ ہے، منصور اعوان وکیل حمزہ شہباز
پارٹی ہدایت اور ڈیکلریشن دو الگ الگ چیزیں ہیں، جسٹس اعجاز
کیس طویل کرنےکی ضرورت نہیں ہےہمارے ملک میں اچھی طرزحکمرانی بہت اہم معاملہ ہے،ہم نے وفاقی حکومت کےکیس میں ازخودنوٹس لیا، ہماری نظر میں اسپیکرصاحب نےآرٹیکل 95 کی خلاف ورزی کی لیکن یہ معاملہ مختلف ہیں یہاں ہمارےپاس درخواستیں آئیں اور ہمارے نظر میں یہ معاملہ سادہ سا ہے۔ چیف جسٹس
بلوچستان میں بارشوں سے بڑے پیمانے پر تباہی، متعدد ڈیم ٹوٹ گئے، رابطہ پل اور سڑکیں بھی سیلابی ریلے میں بہہ گئیں، ہزاروں لوگ متاثر
حب ڈیم بھی اور فلو ہوچکا ہے اسکے ٹوٹنے کے بھی خطرات بڑھ گئے
حکومت بلوچستان اور بلوچستان این ڈی ایم اے ستو پی کر سورریے ہیں۔
پارلیمانی پارٹی کی جانب سے دی گئی ہدایات کی خلاف ورزی پر ہی پارٹی سربراہ کاروائی کرسکتے ہیں۔پارٹی سربراہ کا اپنا کلیدی کردار ہے وہ منحرف ممبران کے خلاف ڈیکلریشن دے سکتے ہیں۔لیکن ووٹنگ دینے یا نہ دینے کا فیصلہ پارلیمانی پارٹی کے لیڈر کا ہوتا ہے، جسٹس اعجازلاحسن
وزیراعلی پنجاب انتخاب کےپہلے اوراب کےکیس فرق ہے،الیکشن کمیشن میں ارکان کاموقف تھاکہ انہیں پارٹی ہدایت نہیں ملی،موجودہ کیس میں ارکان کہتے ہیں پارلیمانی پارٹی نے پرویز الہی کو ووٹ دینے کا فیصلہ کیا تھا,پارلیمانی پارٹی ہدایت کے نقطے پر کسی فریق نے اعتراض نہیں کیا، جسٹس اعجاز الاحسن
ووٹنگ کا پہلو الگ ہےاس میں پارلیمانی پارٹی کا ذکر ہے،ووٹنگ کرنےاور نہ کرنےکی ہدایات پارلیمانی پارٹی کالیڈر دیتا ہے،پارٹی پالیسی الگ چیز ہے وہ پارٹی کی سنٹرل ایگزیکٹو شاید پالیسی بناتی ہو لیکن ووٹنگ کرنےیا ووٹنگ میں غیر حاضری ہدایات پارلیمانی پارٹی کا لیڈر دیتا ہے۔ جسٹس منیب اختر
سپریم کورٹ کا تین رکنی بنچ فل کورٹ کی تشکیل پر قائل نہیں ہوسکا
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے حکومتی اتحادی وکلا کو مزید وقت دے دیے ہیں تاکہ وہ عدالت کو فل کورٹ کی تشکیل پر قائل کرسکیں
علی ظفر کے دلائل
عدالت نے گزشتہ روز تفصیلی دلائل سنے،یہاں معاملہ آرٹیکل 63 اے کی تشریح کا نہیں ہے،سپریم کورٹ پہلے ہی اس معاملے کی تشریح کر چکی ہے،یہاں معاملہ صرف پارٹی ہیڈ کی ڈائریکشن کا ہے،18ویں ترمیم میں پارٹی ہیڈ کو منحرف ارکان کے خلاف کاروائی کا اختیار دیا، بیرسٹر علی ظفر
کیا سترہ میں سے8ججز کی رائےکی سپریم کورٹ پابند ہوسکتی ہے؟عدالت کےسامنے 8جج کے فیصلہ کاحوالہ دیا گیا,آرٹیکل 63 اے سے متعلق 8 ججز کا فیصلہ اکثریتی نہیں ہے۔جس کیس میں 8 ججز نے پارٹی سربراہ کے حق میں فیصلہ دیاوہ 17 رکنی بینچ تھا،فیصلہ نو رکنی ہوتا تو اکثریتی کہلاتا۔چیف جسٹس
اٹھاۓ گیے سوالات اور آئینی و قانونی نکات پر فل کورٹ بنایا جاتا ہے
لیکن اس معاملے میں ہمیں فل کورٹ کی تشکیل کا معاملہ نہیں لگ رہا،
اس کیس کو مزید طویل دینے کی ضرورت نہیں، یہاں پر تو گورننس کا مسلہ ہے۔ چیف جسٹس
آرڈر میں واضح طور پر پارلیمانی لیڈر کہا گیا ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن
کیا ڈپٹی سپیکر نے عدالتی فیصلے کو درست سمجھا
اس نے عدالتی فیصلے کی درست انداز میں تشریح کی۔
اگر درست تشریح کی اور اس پر انحصار کیا تو پھر کونسے نکتے پر اس نے اکتفا کیا؟ جسٹس اعجازلاحسن
کیا اکیسویں ترمیم میں 8 ججز کی رائے کا اطلاق کیا جا سکتا ہے،میں نے بھی اکیسویں ترمیم میں 8 ججوں سے اتفاق کیا ،میرے دوست میرے نقطہ نظر سے آگاہ ہیں لیکن انہوں نے اس کے باوجود عدالتئ کارروائی سے بائیکاٹ کیا، ابھی بھی کیس میں کچھ تھا لیکن وہ بائیکاٹ کر گئے۔ چیف جسٹس
ایک ہی بینچ اہم کیسز سنے گا تو سوالات اٹھیں ھے،عدالتوں کے جانبدار ہونے کا شائبہ بھی آئے تو جج بینچ سے الگ ہوجاتا یے،ابھی تک اس کیس کے قانونی نکات کا جایزہ لے رہے ہیں، ہم عدالت کی غیر جانبداری پر سوال نہیں اٹھارہے لیکن اس بنچ سے متعلق تاثر درست نہیں۔ عرفان قادر
جن کوڈاکو کہا جاتا تھاآج ان کو وزیرِ اعلیٰ کا امیدوار بنادیا،چوہدری شجاعت پاکستان کے چوٹی کے سیاست دانوں میں سے ہیں وہ حقائق اس عدالت کے سامنے رکھنا چاہتے ہیں،الیکشن کمیشن فیصلہ کرے گا کہ ارکان نے پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کی یا نہیں، عرفان قادر
آرٹیکل 63 اے کی نظرثانی درخواستوں میں صرف ووٹ مسترد ہونے کا نقطہ ہے ,پارلیمانی پارٹی ہدایت کیسے دے گی یہ الگ سوال ہے
پارٹی ممبران کو ہدایت دینے کا طریقہ پارٹی میٹنگ ہوسکتی ہے یا پھر بذریعہ خط، چیف جسٹس
ق لیگ کی پارلیمانی پارٹی اجلاس اور ہدایت پر کوئی تنازع نہیں، جسٹس اعجاز الاحسن
کسی فریق نے ق لیگ کے اجلاس کو متنازع نہیں کہا، جسٹس اعجاز الاحسن
کیا پارٹی سربراہ پارلیمانی پارٹی اجلاس کا فیصلہ تبدیل کر سکتا ہے؟ جسٹس اعجاز الاحسن
تحریک لیبک پاکستان نے اپنے تمام جلسے، ریلیاں منسوخ کرکے ساری رقم سیلاب متاثرین کے لئے وقف کردی
کاش عمران خان کچھ سعد رضوی سے ہی سیکھ لیتا، آفت کی اس گھڑی میں جب 4 کروڑ لوگ بے گھر ہوگئے ہیں اسے اپنے جلسوں سے فرصت نہیں
کیا ڈپٹی اسپیکر الیکشن کمیشن کے فیصلے کا پابند تھا؟ ڈپٹی اسپیکر کو اوپن مائنڈ کے ساتھ سپریم کورٹ فیصلے کی روشنی میں روشنی دینی چاہیے تھی، کیا صرف فل کورٹ بنانے کیلئے دلائل دے رہے ہیں، جسٹس منیب
سپریم کورٹ فیصلے کے دور رس نتائج ہوں بے، اس لیے فل کورٹ چاہتے ہیں۔ وکیل حمزہ شہباز
گجرات میں 8 گھنٹوں میں عمران خان کے لیے سڑک بن سکتی ہے
لیکن وسیب میں 8 ہفتے گزرنے کے باوجود سیلاب متاثرین کے لیے نہ کوئی ٹینٹ دیے گیے اور نہ کوئی ریلیف ملا
تحریک لیبک پاکستان سے آپ سیاسی اختلاف کرسکتے ہیں اور اختلاف جمہوری حسن ہے لیکن سیلاب کی آفت میں تحریک لبیک کے انسانیت دوستی کی اعلیٰ نظیر قائم کی ہے
خیبرپختونخوا ہو، سرائیکی وسیب یا پھر بلوچستان و سندھ کے سیلاب متاثرین ہوں، تحریک لیبک ہر ممکن طور پر انکی مدد کرتی نظر آرہی ہے۔
علامہ اقبال کے فلسفے کو علامہ خادم حسین رضوی نے بہت آسان اور فہم زبان میں اپنے عقیدت مندوں کو سمجھایا
اقبالیات پر خادم حسین رضوی کے عبور نے بہت متاثر کیا، شاید ہی انکا کوئی ایسا خطاب ہو جو اقبال کے ذکر سے خالی ہو۔
کاش جلسہ جلسہ اورغداری غداری کھیلنے والا عمران خان کچھ سعد رضوی سےہی سیکھ لے
تحریک لبیک پاکستان کےسربراہ کا کہنا ہے سیلاب زدگان کی بحالی تک چین سے نہیں بیٹھیں گے
دوسری طرف عمران خان کےجلسوں کےلیے پنجاب اور خیبرپختونخوا کی حکومتوں کے تمام وسائل صرف، سیلاب متاثرین لاوارث
یوتھیے فرانسیسی صدر کی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات پر تحریک لبیک والوں کو ایسے بڑھکارہے ہیں جیسےانہوں نےحکومت میں فرانسیسی سفیر کوملک بدرکرکےسفارتی تعلقات منقطع کیےہوں
لبیک والوں میں یوتھیوں سےزیادہ سیاسی شعور ہےعمران کی فرانس کی حمایت والی وڈیو اب بھی سائبر سپیس پرپڑی ہے
عمران خان نے سپریم کورٹ سے اعظم سواتی کے معاملے پر بنیادی انسانی حقوق کو تحفظ دینے کا مطالبہ کردیا
کیا تحریک لیبک پاکستان والوں کے بنیادی انسانی حقوق نہیں، حویلیاں میں جو خون کی ہولی کھیلی گئی، سیدھے فائر کیے گیے، فسطائیت کی انتہا ہوئی کیا ان کو زندہ رہنے کا حق نہیں۔
#TLP
خیبرپختونخواہ کی حکومت کی جانب سے تحریک لبیک پاکستان کے کارکنوں کے قتل عام کی شدید مزمت کرتے ہیں
قومی میڈیا کی مجرمانہ خاموشی بھی سانحہ حویلیاں پر قابل مزمت ہے۔
#StopBrutalityOnTLP
عمران نیازی کے لیے عدالتیں چھٹی والے دن بھی اور حتیکہ رات کو بھی کھل جاتی ہیں
لیکن حویلیاں میں تحریک لیبک کے کارکنوں کے قتل عام پر عدالتیں تو کجا میڈیا پر بھی خبر نہیں
#StopBrutalityOnTLP
عمران خان کی ایف آئی آر تو ہوگئی لیکن جو عید میلاد النبی کے جلوس پر تحریک لبیک پاکستان کے کارکنوں کے ساتھ حویلیاں میں خون کی ہولی کھیلی گئی تھی کیا اسکی ایف آئی آر درج ہوئی تھی، کیا کسی عدلیہ کو وہ خون ناحق نظر آیا، کیا عمران خان کا خون اس سے زیادہ قیمتی ہے؟
غیر ملکی امداد این ڈی ایم اے کے حوالے لیکن گراؤنڈ پر سیلاب متاثرین میں این ڈی ایم اے سے سے زیادہ تو تحریک لبیک پاکستان کی امدادی سرگرمیاں زیادہ نظر آرہی ہیں۔
فواد چوہدری نے27 اکتوبر 2021 کو تحریک لبیک پاکستان پر الزام عائد کیا تھا کہ اسکو بھارت فنڈنگ کرتا ہے
جبکہ ریاستی ریکارڈ کےمطابق بھارتی فنڈنگ تحریک انصاف کی ثابت ہوئی، اب توبھارتی میڈیا و تھنک ٹینکس شکر ادا کررہےہیں کہ عمران خان بھارتی فنڈنگ سےپاکستانی ریاست کی چولیں ہلا رہاہے
سرائیکی وسیب کےسیلاب متاثرہ علاقوں میں پنجاب حکومت کاکہیں نام و نشاں نہیں خانہ پری کے لیے ایک آدھ جو جعلی ریلیف کیمپ لگایا وہ بھی پکڑا گیا
یہ بھی حقیقت ہے کہ سب سے زیادہ امدادی سرگرمیوں میں تحریک لبیک پاکستان نظر آرہی ہے، راجن پور ہو، فاضل پور ہو یا پھر روجھان جگہ انکے کیمپ ہیں
@MaryamNSharif
میڈم ٹوئٹ داغ دینے سے فیصلہ نہیں ہوجاتا، آج کی سپریم کورٹ کی کارروائی اور حکومتی ٹیم کی بے بسی سب واضح ہے، بنچ میں شامل دو ججز پر اعتراض تک نہ ہوا۔
تحریک انصاف نےشہبازگل کو قربانی کا بکرا بنادیا
تحریک انصاف کے مرکزی رہنماؤں کا شہبازگل کا تحفظ نہ کرنے کا فیصلہ
محض خانہ پری کےلیے صرف قانونی معاونت مہیا کی جاۓ گی
میڈیا پر بھی شہباز گل کی حمایت نہں کی جاۓ گی
وہ یوتھیے جو آصف علی زرداری اور عمران خان کا ٹویٹر پر الیکشن کرا ریے ہیں ان یوتھیوں کو بس اتنا یاد دلانا ہے کہ آپ کا مہاتما خان، صدر زرداری کے ایک عام سے جیالے حکیم بلوچ سے ملیر میں عبرتناک شکست کھا چکا ہے۔
گولی گالی کے چکر میں سیلاب متاثرین کے 14 ارب روپے نہ بھولیں
عمران خان نے ٹیلی تھون کے ذریعے سیلاب متاثرین کے نام پر اکٹھے کیے تھے لیکن متاثرین کو ایک ٹکہ تک بھی ادا نہیں کیا۔
ربوہ سےقرآن مجید کےترجمے میں تحریف کرکے بہت بڑی تعداد میں یہ قرآن نہ صرف سادہ لوح عوام میں تقسیم کیے گیے بلکہ سوشل میڈیا پر بھی مختلف ایپلیکیشنز کے ذریعے اپلوڈ کیے گئے
تحریک لبیک کے سعد رضوی نے عوام کو اگرچے شعور دیا اور قانونی چارہ جوئی بھی کی تاہم عوام میں آگاہی ضروری ہے