Javed Iqbal
@Jl_198
Followers
2K
Following
115K
Media
2K
Statuses
177K
پاکستان زندہ باد Check out these search results: https://t.co/2bAdYyftIN #Orangi_Janbaz
کراچی پاکستان
Joined March 2020
ﺳﻨﺎ ﮨﮯ ﺗﻢ ﺑﮭﯽ ﻟﮑﮭﺘﮯ ﮨﻮ ﻭﻓﺎ ﺗﺼﻮﯾﺮ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﻮ ﻗﻠﻢ ﺳﮯ ﺟﻮ ﭨﭙﮑﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﻭﮦ ﻏﻢ ﺗﺤﺮﯾﺮ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﻮ ﻣﺮﮮ ﮐﭽﮫ ﺩﺭﺩ ﺍﯾﺴﮯ ﮨﯿﮟ ﺟﻮ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺗﻢ ﮐﻮ ﺑﮭﯿﺠﮯ ﮨﯿﮟ ﻣﯿﺮﮮ ﺳﺐ ﻏﻢ ﺳﺠﺎ ﺩﯾﻨﺎ
4
28
34
جو تیرا ہے وہ کبھی تو کسی کا رہا ہوگا تم بہترین بعد میں ہوٸے ہو، تم سے پہلے کوٸی بہتر رہا ہوگا
3
27
31
لوگ سمجھتے ہیں قربت صرف جنسی تعلقات کو کہتے ہیں لیکن ایسا نہیں ہے اصل میں قربت یہ ہے کہ جب آپ کو احساس ہوتا ہےکہ آپ کسی کو اپنا سچ بتا سکتے ہیں اس کے سامنےاپنا باطن دکھا سکتے ہیں کسی کواپنا دکھ درد دکھاسکتےہیں اور اسکا جواب یہ ہوتا ہےکہ تم میرےساتھ محفوظ ہو تو یہ ہوتی ہے قربت
5
58
57
ابھی تو چند لفظوں میـــں سمیٹا ہے تجھے میــــں نــے__! ابھی تو میـــری کتابوں میـــں تیــــری تفسیر باقی ہــے
6
47
56
ایک وہ اتنا ۔۔۔۔۔۔۔خوبرو۔۔۔.۔۔۔۔۔توبہ اس پر چھونے کی آرزو۔۔۔۔۔۔۔۔۔توبہ ہاتھ کانپیں گے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔روح مچلے گی جب وہ آئیگا روبرو ۔۔۔۔۔۔.۔۔۔۔۔۔توبہ چاند تاروں سے ۔۔۔رات سجتی ہوئی تیری آوازاور تو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔توبہ لب نہیں اس کی آنکھین بولتی ہیں ایساانداز گفتگو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔توبہ
8
39
49
یقیں اب مرا ڈگمگانے لگا ہے کوئی مجھ سے اب دور جانے لگا ہے ضروری نہیں اب میں اسکو پکاروں وہ انساں جو مجھ کو بھلانے لگا ہے وہ کر کے مرے آنسوؤں سے کنارہ کسی اور سے جی لگانے لگا ہے کسی اور جانب ہے اب اس کا رستہ وہ منزل سے بھی منہ چُرانے لگا ہے
7
41
45
اُس شخص کی تعریف بھلا کیسے بیاں ہو جس شخص کو دیکھیں تو گلابوں کا گماں ہو میں کون سے لفظوں سے اُسے یار سراہوں جو پاؤں سے سر تک کوئی خوشبو کا جہاں ہو مدت سے ترے ہجر میں پتھر کا بدن ہے اے یار مجھے چھو کہ مری سانس رواں ہو
6
48
51
اُس کی باتیں تو ، پُھول ھوں جَیسے باقی باتیں ، ببُول ھوں جَیسے چھوٹی چھوٹی سی ، اُس کی وہ آنکھیں دو چنبیلی کے ، پُھول ھوں جَیسے اُس کا ھَنس کر ، نظر جُھکا لینا ساری شَرطیں ، قبُول ھوں جَیسے کتنی دِلکش ھے ، اُس کی خاموشی ساری باتیں ، فضُول ھوں جَیسے
9
49
58
تم اپنا رنج و غم اپنی پریشانی مجھے دے دو تمہیں غم کی قسم اس دل کی ویرانی مجھے دے دو یہ مانا میں کسی قابل نہیں ہوں ان نگاہوں میں برا کیا ہے اگر یہ دکھ یہ حیرانی مجھے دے دو میں دیکھوں تو سہی دنیا تمہیں کیسے ستاتی ہے کوئی دن کے لئے اپنی نگہبانی مجھے دے دو
18
65
73
تو اگر میری بات ہے تو گونج جا میرے اندر میں تیری چُپ ہوں تو پھر توڑ کر دکھا مجھ کو
7
55
59
میرا علاج کسی چارہ گر کے پاس نہیں میری دوا میری دعا میری شفا ھو تم🤍
18
43
68
اپنی آنکھوں میں ترا عکس بسا کر پہروں خلوتِ قلب کو آباد کیا کرتا ہوں تلخئ زیست سے گھبرا کے شب و روز یونہی بے ارادہ میں تجھے یاد کیا کرتا ہوں
13
61
77
یں ترے ہجر میں چپ چاپ نہ مر جاؤں کہیں میں ہوں سکتے میں کبھی آ کے رلا دے مجھ کو دیکھ میں ہو گیا بدنام کتابوں کی طرح میری تشہیر نہ کر اب تو جلا دے مجھ کو
15
65
74
حسین ہوں گے بہت آپ سا کدھر کوئی ہے ہمیں دکھائی تو دے شہر میں اگر کوئی ہے تمہارے جیسی تو صورت نہیں بنائی گئی ہمارے جیسی بھی کہہ دو اگر نظر کوئی ہے کچھ ایسا قحط پڑا ہے جہاں میں پھولوں کا کسی بیاض میں رخ پر نہ شاخ پر کوئی ہے
12
53
70
دِلِ گمشدہ کبھی مِل ذرا مجھے وقت دے، مری بات سُن مری حالتوں کو تو دیکھ لے مجھے اپنا حال بتا کبھی کبھی پاس آ کبھی مِل سہی مرا حال پوچھ! بتا مجھے مرے کس گناہ کی سزا ہے یہ تُو جنون ساز بھی خود بنا مری وجہِ عشق یقیں ترا مِلا یار بھی توترے سبب وہ گیا تو تُو بھی چلا گیا دِلِ گمشدہ
13
55
70
جس کا جی چاہے وہ لیتا ہے نشانہ دل کا ہم کہیں دور بنائیں گے ٹھکانہ دل کا کیا قیامت ہے کہ دو بول محبت کے عوض لے گیا چھین کے وہ ہم سے خزانہ دل کا آ بتائیں تجھے ہم ، رقص کسے کہتے ہیں تو نے دیکھا ہی نہیں وجد میں آنا دل کا
8
52
59
وجد میں آئی قیدی لمحوں کی بینائی کے صدقے جیون سنگ بکھرنے والی بوجھل سانسیں تیرے نام
9
53
58
پوچھا کسی نے حال ہمارا،کمال ہے یعنی ہمارا رابطہ اب بھی بحال ہے بازی وہاں سے جیت کے آئے ہیں، داد دو جس رہگزر پہ پاؤں بھی رکھنا محال ہے یہ جام زندگی کا میًسر تو ہے مگر کیسے پیئں گے دل میں یہی اک سوال ہے رکھتی ہے دل کو ایک عجب اضطراب میں اف یہ سخنوری کی اذیت کمال ہے
7
51
67
عجیب حسن ہے ان سرخ سرخ گالوں میں مئے دوآتشہ بھر دی ہے دو پیالوں میں سنیں جو آپ تو سونا حرام ہو جائے تمام رات گزرتی ہے جن خیالوں میں
14
53
72
`خاموشی دعا بھی ھے بد دعا بھی سوال بھی ھے خاموشی جواب بھی ھے انکار ھے تو کبھی اقرار خاموشی کہیں صبر تو کہیں بدلہ بھی ھے چھپا کہیں سکون ھے خاموشی میں کہیں انتظار خاموشی جتنی شدت سے بولتی ھے تو گہرا سناٹا بھی ھے پنہاں خاموشی خود میں اک جہاں ھے تنہائی کا خاموشی موت ہے
23
55
85