پھول کھلتے ہیں
لوگ ملتے ہیں مگر
پت جھڑ میں جو پھول مرجھا جاتے ہیں
وہ بہاروں کے آنے سے کھلتے نہیں
کچھ لوگ ایک روز جو بچھڑ جاتے ہیں
وہ ہزاروں کے آنے سے ملتے نہیں
عمر بھر چاہے کوئی پکارا کرے ان کا نام
وہ پھر نہیں آتے
وہ پھر نہیں آتے
Kafka, in everybody's life there's a point of no return. And in very few cases, a point where you can't go forward anymore. And when we reach that point, all we can do is quietly accept the fact. That's how we survive.
کوئی ایسا عزیز دوست ہو جو کوہ کے دامن میں ندیا کے کنارے ایک چھوٹا سا جھونپڑا ایستادہ کرنے اور اس امر کے لیے ایک قطعہ اراضی کے حصول میں میری مدد کر سکے؟ اب دنیا کی محفلوں سے جی اکتا چکا ہے اور اس بے چراغ نہاں خانے، جسے دل کہتے ہیں، کی وحشت کا مداوا فقط بن باس ہے۔
ہم وہ ہیں جنہیں ماؤں نے بوڑھا ہی جنا تھا
اس گاہ شماری میں جو خوش ہے وہ جواں ہے
دلبر کی گلی میں, کہ تجھے دہر میں ڈھونڈوں؟
اے غم, میرے غم بول, یہاں ہے کہ وہاں ہے؟
You suffer for being too kind, and you help people more than your capacity. But you do not do what you should, that is, prioritize yourself. It is breeding a lot of problems for you. Change tac.