عشق کرنے کی بھی آداب ہوا کرتے ہیں
جاگتی آنکھوں کے بھی کچھ خواب ہوا کرتے ہیں
ہر کوئی رو کے دیکھا دے یہ ضروری تو نہیں
خشک آنکھوں میں بھی سیلاب ہوا کرتے ہیں
سجدہ عشق ہو تو عبادت میں مزہ آتا ہے
خالی سجدوں میں دنیا ہی بسا کرتی ہے
لوگ کہتے ہیں بس قرض ادا کرنا ہے
ایسا لگتا ہے کوئی قرض لیا ہو رب سے
تیرے سجدے کہیں تجھے کافر نہ کر دے اقبال
تو جھکتا کہیں اور ہے اور سوچتا کہیں اور ہے
لوگوں نے کچھ دیا تو جتایا بھی بہت
سنایا بھی بہت اے اللہ ایک تیرا ہی در ہے
جہاں سے سب کچھ ملتا ہے مگر طعنہ نہیں ملتا
ہمیشہ خوش رہا کریں کیونکہ
یہ بہترین انتقام ہے ان لوگوں سے جو آپ کو اداس دیکھنا چاہتے ہیں
کہ محبت کے بوجھے ہوے دیے کو اکر جلانا تو پڑے گا
تجھے اس دیوانے کو اکر منانا تو پڑے گا
وفا کرنے والے یوں چھوڑ کے نہیں جاتے
تجھے اس عاشق کے پاس لوٹ کر انا تو پڑے گا
چاندنی میں پھر، ہر اک منظر دھلے
پھر مدینے کی درخشاں رات ہو
نقش ہر لمحہ ،قیامِ طیبہ کا
دل پہ ہے یوں جیسے کل کی بات ہو
پھر چلیں سوئے مدینہ ہم کبھی
پھر تڑپ دل کی سفر میں ساتھ ہو